• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 3068

    عنوان: کیا کوئی اپنے پہلے شیخ سے مشورہ کئے بغیر کسی دوسرے شیخ سے بیعت کرسکتاہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کچھ تیز ی سے سلوک کے مراحل طے کرنا چاہتاہے۔

    سوال: کیا کوئی اپنے پہلے شیخ سے مشورہ کئے بغیر کسی دوسرے شیخ سے بیعت کرسکتاہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کچھ تیز ی سے سلوک کے مراحل طے کرنا چاہتاہے۔

    جواب نمبر: 3068

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 679/ د= 674/ د

     

    پہلا شیخ خدانخواستہ بدعتی یا دنیا دار ہے اور شریعت و سنت کا پابند نہیں ہے تب توخاموشی سے اس سے ترک تعلق کرکے پابندِ شرع متبعِ سنت شیخ کو اختیار کرلیناچاہیے۔ اور اگر پہلا شیخ بفضلہ تعالیٰ متبعِ سنت، پابندِ شریعت ہے، خود شیخ کامل ہے یا کسی شیخ کامل کی صحبت اٹھائے ہے تو اس کے تعلق کو غنیمت کبریٰ سمجھنا چاہیے۔ خودرائی سے اگر ترک تعلق کرے گا تو بسا اوقات اس کے قلب کا تکدر اس کے دین یا دنیا کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ سلوک کے لیے جو راہ شیخ کامل تجویز کرے اس کو مفید و نافع سمجھ کر راستہ طے کرنا چاہیے۔ شیخ کسی کے لیے طویل راستہ تجویز کرتا ہے کسی کے لیے مختصر اس کواسی کی رائے پر چھوڑدینا چاہیے، اس میں اپنی تجویز اور رائے کو دخیل نہیں کرنا چاہیے۔

    لہٰذا صورت مسئولہ میں اپنی رائے سے یہ طے کرنا کہ سلوک کے مراحل ہم تیزی سے طے کرسکتے ہیں، غلط ہے۔ اصل چیز طلب صادق کے ساتھ دین پر استقامت اور اخلاقِ رذیلہ سے نکل کر اخلاق حمیدہ سے متصف ہونا ہے جو شیخ کامل کی رہبری میں آسانی سے طے ہوتا ہے مگر اس کی تکمیل میں کتنی مدت لگے گی؟ نہیں کہا جاسکتا۔ کبھی جذب الٰہی کی خصوصی عنایت سے منٹوں میں کام ہوجاتا ہے اور کبھی برسوں سوز و تڑپ کے ساتھ مجاہدہ کرنے کے بعد جذب الٰہی وصال و عرفان کی دولت عطا کرتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند