متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 177842
جواب نمبر: 177842
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 728-589/D=08/1441
مومن کے لئے دنیا دارالامتحان ہے قدم قدم پر آزمائش و امتحان کی چیزیں سامنے آتی رہتی ہیں جس پر صبر کرتے ہوئے اسے تقدیر الٰہی سے سمجھنا اور اللہ تعالی کے ہر فیصلے پر راضی رہنے کی خو بنانا مومن کا شیوہ ہونا چاہئے۔ ظاہری تدبیر صحت معاش اور عافیت کے حصول کی کرنی ضروری ہے پھر جان مال کی حفاظت کا بندوبست کرنا بھی لازم ہے تاکہ کوئی چیز فضول ضائع نہ ہو لیکن حفاظت کا انتظام کرلینے کے بعد جو نقصان اور ضیاع ہو جائے اس پر صدمہ اور افسوس یا رنج ہونا طبعی بات ہے لیکن اسے دل و دماغ پر غالب اور مستولی نہیں کرنا چاہئے بلکہ سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور سب کچھ اللہ تعالی کی طرف لوٹے گی اس کے استحضار کے لئے إنا للہ وإنا إلیہ راجعون کا وِرد کریں۔
طمانینت قلب اور ذہنی الجھن کے دور کرنے کے لئے ذکر اللہ اور درود شریف کی کثرت بہت مجرب ہے۔
(۱) صَلی اللہ علی النبي الأمي ۔
(۲) یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ ۔
(۳) لَا إلٰہَ إلاَّ أنْتَ سُبْحَانَکَ إنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْن ۔
(۴) حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ ۔
(۵) لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِيُّ الْعَظِیْم ۔
(۶) یَا أرْحَمَ الرَّاحِمِیْن ۔
ان اَوراد میں سے جس قدر ہو سکے پڑھ لیا کریں اس کے بعد دعا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند