• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 175766

    عنوان: اسلام کے بارے میں غلط وساوس کا علاج

    سوال: میں بہت پریشان ہوں، میرے دل میں اکثر یہ آتاہے کہ اسلام سچا مذہب نہیں ہے، جیسے کہ مرنے کے بعد کی زندگی، مگر میرا دل یہ نہیں کہتا، بلکہ صرف ذہن میں اس طرح کا خیال آتاہے، براہ کرم، جواب دیں۔ میں بہت شبہ میں ہوں۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 175766

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:340-277/L=4/1441

    اسلام کے بارے میں اس طرح کا خیال آنا برا نہیں ہے ؛بلکہ اکثر لوگوں کو اس طرح کے خیالات آتے رہتے ہیں اور یہ آدمی کے مومن ہونے کی علامت ہے ،احادیث میں ہے حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی اس طرح کی شکایت آپﷺ سے کی تھی ؛چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابی بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اورعرض کیا کہ ہم اپنے دلوں میں بعض ایسی باتیں پاتے ہیں جس کا زبان پر لانا بھی ہم برا سمجھتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم واقعی ایسا پاتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں !تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کھلا ہوا ایمان ہے۔ (مشکاة شریف: ۱۸، باب فی الوسوسة ) ایک اور حدیث میں ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بعض آدمیوں کے پاس شیطان آتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا تاآنکہ وہ پھر یوں کہتا ہے کہ تیرے پرودگار کو کس نے پیدا کیا جب نوبت یہاں تک آجائے تو اس کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگے اور اس سلسلے کو ختم کردے۔(مشکاة شریف: ۱۹، باب فی الوسوسة) ایک اور حدیث میں ہے کہ شیطان جب اس طرح کا وسوسہ پیدا کرے تو آدمی کو چاہیے ﴿اللّٰہُ اَحَدٌ اللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُوًْا اَحَدٌ﴾ پڑھ کر تین مرتبہ بائیں طرف تھوک دے اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لے، اور اس میں غور وفکر کرنے سے رک جائے۔

    وعن أبی ہریرة قال لا یزال الناس یتساء لون حتی یقال ہذا خلق اللہ الخلق فمن خلق اللہ فإذا قالوا ذلک فقولوا اللہ أحد اللہ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفواً أحد ثم لیتفل عن یسارہ ثلاثا ولیستعذ باللہ من الشیطان الرجیم (مشکاة: ۱۹، باب فی الوسوسة)

    اورایک دوسری روایت میں اس کا علاج یہ مذکور ہے کہ اس وقت اس کو چاہیے کہ یہ کہے کہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا۔(مشکاة: ۱۸، باب فی الوسوسة)وسوسہ کی راہ روکنے کا ایک فوری مؤثر طریقہ علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ مجلس بدل دی جائے یعنی جس جگہ بیٹھے یا لیٹے ہوئے اس طرح کا وسوسہ پیدا ہو وہاں سے فوراً ہٹ جائے اور کسی دوسری جگہ جاکر کسی کام اور مشغلہ میں لگ جائے اس طرح دھیان فوری طور پر ہٹ جائے گا۔ آپ بھی ان تدابیر پر عمل کریں ان شاء اللہ غلط وسوسے آنے بند ہوجائیں گے اور اگر قریب میں کوئی متبع سنت بزرگ ہوں تو ان کی خدمت میں حاضری دیا کریں اور ان کے مشورے کے مطابق عمل کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند