• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 15878

    عنوان:

    میری شادی کے سلسلہ میں میری والدہ لڑکی تلاش کررہی ہیں۔ طریقہ انھوں نے یہ اختیار کیا ہے کہ جب کوئی لڑکی بتاتا ہے تو ایک دینی خاتون سے جن سے میری والدہ خاصی عقیدت رکھتی ہیں، مشورہ کرتی ہیں او رلڑکی کی معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ابھی دونوں میں سے کسی نے بھی لڑکی کو نہیں دیکھا ہوتاہے۔ اس کے بعد وہ خاتون کسی روحانی عمل کے ذریعہ معلوم کرکے بتاتی ہیں کہ اس لڑکی کے ساتھ تمہارے بیٹے کا استخارہ صحیح نہیں آرہا ہے یا لڑکی تو صحیح ہے مگر لڑکی کے گھر والے صحیح نہیں ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ بیان کردہ طریقہ کی کوئی شرعی حیثیت ہے او رکیا اس طریقہ سے حاصل کردہ معلومات کو سچ یا قابل عمل مانا جاسکتاہے؟

    سوال:

    میری شادی کے سلسلہ میں میری والدہ لڑکی تلاش کررہی ہیں۔ طریقہ انھوں نے یہ اختیار کیا ہے کہ جب کوئی لڑکی بتاتا ہے تو ایک دینی خاتون سے جن سے میری والدہ خاصی عقیدت رکھتی ہیں، مشورہ کرتی ہیں او رلڑکی کی معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ابھی دونوں میں سے کسی نے بھی لڑکی کو نہیں دیکھا ہوتاہے۔ اس کے بعد وہ خاتون کسی روحانی عمل کے ذریعہ معلوم کرکے بتاتی ہیں کہ اس لڑکی کے ساتھ تمہارے بیٹے کا استخارہ صحیح نہیں آرہا ہے یا لڑکی تو صحیح ہے مگر لڑکی کے گھر والے صحیح نہیں ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ بیان کردہ طریقہ کی کوئی شرعی حیثیت ہے او رکیا اس طریقہ سے حاصل کردہ معلومات کو سچ یا قابل عمل مانا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 15878

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1527=1449/1430/ب

     

    لڑکی کی معلومات کا تبادلہ کس شکل میں کرتی ہیں اسے واضح فرمائیں، شریعت میں مسنون طریقہ کے مطابق استخارہ کرنے کی تو اجازت ہے، باقی اور روحانی عمل کی اجازت نہیں ہے، اس سے آدمی وہم میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ جب کہیں سے رشتہ آئے تو آپ کی والدہ جاکر لڑکی کو دیکھ لیں اس کے خاندان کے حالات معلوم کرلیں۔ اطمینان ہوجائے رشتہ منظور فرمالیں۔ وہمیات اور روحانی عمل کے چکر میں نہ پڑیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند