• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 15778

    عنوان:

    گناہ کی سزا کب ملتی ہے؟ اگر کوئی شخص گناہ کی کوشش کرے مگر اس میں کامیاب نہ ہو سکے تو کیا اسے اس کی نیت کی وجہ سے گناہ ملے گا؟ (۲)نیکی کی جزا کب ملتی ہے؟ کیا صرف نیت سے نیکی کی جزا مل جاتی ہے؟ (۳)کیا کسی بھی درود پاک کو پڑھنے سے دس رحمتیں ملتی ہیں اور دس خطائیں معاف ہوجاتی ہیں؟

    سوال:

    گناہ کی سزا کب ملتی ہے؟ اگر کوئی شخص گناہ کی کوشش کرے مگر اس میں کامیاب نہ ہو سکے تو کیا اسے اس کی نیت کی وجہ سے گناہ ملے گا؟ (۲)نیکی کی جزا کب ملتی ہے؟ کیا صرف نیت سے نیکی کی جزا مل جاتی ہے؟ (۳)کیا کسی بھی درود پاک کو پڑھنے سے دس رحمتیں ملتی ہیں اور دس خطائیں معاف ہوجاتی ہیں؟

    جواب نمبر: 15778

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1699=350tl-10/1430

     

     دل میں جو وسوسے اور خیالات آتے ہیں اس کی مختلف قسمیں ہیں:

    (۱) ہاجس: اگر دل میں کسی بات کا خیال اچانک آئے اور بے اختیار گذرجائے وہ [ہاجس] ہے۔

    (۲) خاطر: اگر وہی برا خیال دل ودماغ میں ٹھر جائے اور خلجانی کیفیت بن جائے تو اسے [خاطر ] کہتے ہیں۔

    (۳) ہم: اگر گناہ کا خیال دل و دماغ میں پیدا ہو، ٹھہرا رہے، لگاتار رہے طبیعت کی خواہش بھی اس کے کرنے کی ہو اور ایک گونہ لذت ومحبت بھی اس کے تئیں محسوس ہو تو اس کو [ہم] سے تعبیر کرتے ہیں۔

    (۴) عزم: انسانی طبیعت کا کسی برے خیال اور بری بات کو اپنے اندر لانا اور جمالینا اور نہ صرف یہ کہ اس خیال سے نفرت وکراہت نہ ہو بلکہ اس پر عمل کرنے کا ایسا پختہ ارادہ کرلینا کہ اگر کوئی خارجی مانع نہ ہو اور اسباب وذرائع مہیا ہوں تو وہ یقینی طور پر عملی صورت اتیار کرلے یہ عزم کہلاتا ہے۔ وسوسہ کی کی یہ صورت ایسی ہے جو قابل مواخذہ ہے لیکن اس مواخذہ کی نوعیت عملی طور پر ہونے والے مواخذہ سے ہلکی ہوگی، مطلب یہ کہ یہ وسوسہ جب تک اندر رہے گا اس پر کم گناہ ہوگا، اور جب اندر سے نکل کر عملی صورت اختیار کرلے گا تو گناہ زیادہ ہوگا۔

    (۲) نیکی کا ثواب محض ارادہ کرنے سے لکھ لیا جاتا ہے، کما فی الحدیث الشریف اور جب وہ نیکی کرلیتا ہے تو اس کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا زیادہ تک ملتا ہے۔

    (۳) جی ہاں! کسی بھی درود کے پڑھنے سے دس نیکیاں ملتی ہیں اور دس خطائیں معاف ہوتی ہیں: وعن أنس أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: من ذُکرتُ عندہ فلیصل علی ومن صلی عليّ مرة صلی اللہ علیہ عشرًا وفي روایة من صلی عليّ صلاةً واحدة صلی اللہ علیہ عشر صلوات وحط عنہ عشر سیئات ورفعہ بہاعشر درجات (روہ أحمد والنسائي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند