عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ
سوال نمبر: 149180
جواب نمبر: 149180
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 664-703/Sn=7/1438
(۱، ۲، ۳) ”سکوت وتوقف“ کا مطلب یہ ہے کہ مختلف الجہات مسئلے میں کسی ”جہت“ سے متعلق کوئی رائے ظاہر نہ کی جائے، اس کا محل وہ مسائل ہیں جن میں دونوں طرف دلائل موجود ہوں اورکسی ایک طرف کے دلائل کو راجح اور دوسری طرف دلائل کو مرجوح نہ قراردیا جاسکے۔ اور جو مسئلہ اس نوعیت کا نہ ہو؛ بلکہ اس کی ایک جہت مرجوح اور دوسری راجح ہو، نہ ہو تو ”راجح“ کی تائید کرنا بالخصوص اہل علم کے لیے ضروری ہے؛ تاکہ لوگوں کے سامنے حق واضح ہوجائے، سوال ہذا کی ابتداء میں اگر آپ کا اشارہ احمد رضا خاں صاحب اور ان کے ہمنواوٴں کے علمائے دیوبند کے حوالے سے موقف کی بات ہے تو اس مسئلے میں سکوت اختیار کرنا جائز نہیں ہے؛ بلکہ ان کے موقف سے براء ت اور ا ہل حق علمائے دیوبند کی تائید ضروری ہے؛ کیوں کہ احمد رضاخان صاحب اور ان کے ہمنواوٴں نے جو بات کہی وہ بدیہی البطلان ہے، اس موضوع پر کئی کتابیں آچکی ہیں مثلاً ”عباراتِ اکابر“ اسی طرح ”المہند علی المفند“ میں بھی ”بریلوی“ صاحبان کی الزام تراشیوں کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے اور اس میں علمائے دیوبند کے عقائد بھی مذکور ہیں جن کی تائید علمائے حرمین نے بھی کی ہے۔ بہرحال ضرورت پر ان کے باطل موقف کو بلاوجہ باطل نہ کہنا بھی اس کی خاموش تائید نیز مداہنت فی الدین ہے جو جائز نہیں ہے۔ اگر آپ کی مراد کچھ اور ہے تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند