• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 1847

    عنوان:

    کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ مردے اپنے گھروں میں آتے ہیں اور اپنے عزیز وں سے ملتے ہیں؟

    سوال:

    (۱)کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ مردے اپنے گھروں میں آتے ہیں اور اپنے عزیز وں سے ملتے ہیں؟

    (۲)کیا مردے دیکھتے ہیں کہ ان کے قبروں میں کون آتے ہیں ؟اور وہ اپنے عزیز وں کے آنے سے خوش ہوتے ہیں؟

    جواب نمبر: 1847

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1532/ ھ= 1193/ ھ

     

    (۱) مردے تو گھروں میں لوٹ کر نہیں آتے نہ عزیزوں سے ملنے کے لیے قبروں سے واپس آتے ہیں نہ قرآن کریم سے ایسا ثابت ہے اور نہ ہی کسی صریح و صحیح حدیث شریف میں یہ مضمون وارد ہے، عقل بھی اسی کی متقاضی ہے کہ نہیں آتے کیونکہ دو ہی صورتیں ہیں یا تو میت جنتی و منعَم علیہ ہے توایسی صورت میں نعماء جنت کو چھوڑکر دنیا میں آنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور خدانخواستہ دوزخی و معذب ہے تو اللہ پاک کے فرشتے کیونکہ چھوڑسکتے ہیں؟ تاہم اگر اللہ تعالیٰ کسی روح کو کسی خاص وجہ سے اجازت دیدے اور وہ تمثل اختیار کرکے باذن اللہ تعالیٰ دنیا میں یااپنے گھروں میں آجائے تو اس میں کچھ رکاوٹ اور مانع شرعی نہیں۔

    (۲) دیکھنے کی صراحت تو نہیں ملی باقی اللہ پاک کسی مردہ کو دکھلادے تو استبعاد بھی کچھ نہیں، طحطاوی علی مراقی الفلاح میں یہ صراحت ہے قال ابن القیم الأحادیث والآثار تدل علی أن الزائر متی جاء علم بہ المزوّر و سمع سلامہ وأنس بہ ورد علیہ وھذا عام في حق الشھداء وغیرھم وأنہ لا توقیت في ذلک ص۴۱۱، یعنی علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ احادیث و آثار سے یہ ثابت ہے کہ قبر پر آنے والوں کو مردے جان لیتے ہیں اور ان کے آنے سے مردوں کو انس (خوشی) محسوس ہوتی ہے اور یہ بات شہداء کے ساتھ خاص نہیں نہ اس میں کچھ مدت مقرر ہے (کہ مرنے کے اتنے زمانہ تک ایسا معاملہ ہوتا ہو اور اس کے بعد نہ ہوتا ہو) علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے شرح الصدور فی احوال الموتی والقبور میں اور علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے شاگرد علامہ ابن القیم رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب الروح میں بہت تفصیلی مدلل کلام فرمایا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند