عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 786
جواب نمبر: 786
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 245/د=236/د)
آپ کی والدہ صاحبہ کی دیکھ ریکھ خدمت کرنے والا اگر آپ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے تو آپ کے ذمہ والدہ کی اطاعت اور خدمت واجب ہے، بغیر ان کی اجازت اور ان کی ضروریات کا انتظام کیے، جماعت میں جانا درست نہیں۔ اور اگر آپ کے علاوہ اور بھائی بہن یا والد ان کی خدمت اور ضرورت کو پوری کرنے والے موجود ہیں تو جماعت میں جانے سے روکنے کے سلسلہ میں والدہ کا کہنا ماننا آپ پر واجب نہیں ہے، اگر ان کی مرضی کے بغیر بھی آپ چلے گئے تو گنہ گار نہیں ہوں گے۔ لیکن پھر بھی بہتر یہ ہے کہ آپ خدمت و اطاعت کے ذریعہ کسی طرح والدہ کو راضی کرکے ہی جماعت میں جائیں۔ والدہ کو ناراض کرکے جماعت میں جانا اگرچہ جائز ہے؛ لیکن آپ راضی کرنے کی کوشش کریں، ایک مرتبہ منع کردیں، دوبارہ ان کو راضی کریں، اس کے فائدے اور فضیلت ان کے سامنے ذکر کریں، بہتر ہے کہ فضائل اعمال، حیاة الصحابہ کتاب گھر میں بھی تھوڑی مقدار ہی میں سہی پڑھنے اور سننے کا معمول بنائیں تاکہ ان کا ذہن بھی اس کی اچھائیوں سے واقف ہوجائے۔ آپ جماعت میں جانے کے لیے بیتاب ہیں، دوسرے ساتھیوں کو دیکھ کر پیچھے رہ جانے کا احساس ہے لیکن آپ کی نیت اس کام میں وقت لگانے کی ہے تو اگر کبھی کبھار والدہ کا خیال کرکے رک بھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے، آپ کو آپ کی نیت کا ان شاء اللہ ثواب ملے گا۔ مقامی طور پر کام میں لگے رہیں اور بیانات میں شرکت کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند