• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 69296

    عنوان: بیوی نماز میں سستی کرتی ہے؟

    سوال: میں شادی شدہ ہوں ہمارا گھرانا سارا پڑھا لکھا ہے ، ہماری بیوی نماز میں سستی کرتی ہے کبھی نماز پڑھتی ہے کبھی نہیں پڑھتی، شریعت کی رو سے ہم کہاں تک سختی کر سکتے ہیں جس سے ہماری آخرت میں پکڑ نہ ہوں۔

    جواب نمبر: 69296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1025-1027/Sd=1/1438 آپ حکمت، نرمی اور حسن تدبیر سے بیوی کو سمجھانے کی کوشش کریں، شریعت میں نماز پڑھنے کی جو تاکید آئی ہے، وہ بیوی کو سنائیں، نماز چھوڑنے پر اللہ کے عذاب کو بیوی کے سامنے بیان کریں، اگر وہ پھر بھی سستی کرتی ہے، تو اصلاح کے لیے اُس کے ساتھ بات چیت بند کرکے ناراضگی کا اظہار کیا جائے، اگر پھر بھی وہ نماز چھوڑنے پر اصرار کرے، تو ہلکی مار کی بھی اجازت ہے۔ قال الحصکفي: ویعزر الزوج زوجتہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ والضابط: کل معصیة لا حد فیہا فللزوج۔ ۔ التعزیر، ولیس منہ ما لو طلبت نفقتہا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ولا علی ترک الصلاة؛ لأن المنفعة لا تعود علیہ؛ بل الیہا، کذا اعتمدہ المصنف تبعاً للدرر علی خلاف ما في الکنز والملتقی واستظہرہ في حضر المجتبی۔ قال ابن عابدین: قولہ: واستظہرہ أي: ما في الکنز والملتقی من أن لہ ضربہا علی ترک الصلاة، وبہ قال کثیر کما في البحر۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۱۸۸، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت) قال اللّٰہ تعالی: واللاتي تخافون نشوزہن، فعظوہن، واہجروہن في المضاجع، واضربوہن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قال الجصاص: قولہ تعالی: فعظوہن، یعني: خوفوہن باللّٰہ و بعقابہ، وقولہ تعالی: واہجروہن في المضاجع۔ قال ابن عباس و عکرمة والضحاک والسدي: ہجر الکلام۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (أحکام القرآن للجصاص: ۲/۲۶۶، ۲۶۹، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند