عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 69264
جواب نمبر: 69264
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1058-1136/L=10/1437 پچھلے استفتاء میں آپ نے چار جملے نقل کیے ہیں وہ پوری عبارت نہیں ہیں اس لیے تنقیح کی ضرورت محسوس ہوئی اس کے جواب میں آپ کو چاہئے تھا کہ بیان کی وہ عبارت پوری لکھتے جن سے ان جملوں کا مقصد خود بخود واضح ہوجاتا، پس منظر پوچھنے کا یہی مقصد تھا آپ نے اپنے سابقہ جملوں میں سے صرف ایک جملہ لکھا ہے جو پہلے سوال میں یوں ہے ”تم اس خیال میں ہوگے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے، اگر اللہ کے ہاتھ میں ہوتی تو اللہ تعالی نبیوں کو کیوں بھیجتے“ اور اب دوسرے سوال میں وہی جملہ یوں ہے: ”اللہ کے ہاتھ میں ہدایت نہیں ورنہ وہ نبیوں کو دنیا میں کیوں بھیجتا“، پہلی عبارت کو اگر یوں لکھ دیا جائے ”تم اس خیال میں ہوگے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے لہذا ہماری محنت کی کیا ضرورت حالانکہ اگر بات ایسی ہی ہوتی تو اللہ تعالی نبیوں کو کیوں بھیجتے“ تو آپ غور کیجئے کہ اس میں کیا برائی ہے اور اگر مقصودِ کلام وہی ہے جو آپ کی دوسری عبارت سے ظاہر ہے تو اس کو کون صحیح سمجھ سکتا ہے۔ ویسے اس معاملہ میں بہتر یہی تھا کہ پورا بیان یکسوئی سے سن لیا جاتا یا صاحب معاملہ سے دریافت کر لیا جاتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند