عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 68429
جواب نمبر: 6842901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 884-872/B=11/1437
جماعت میں چار مہینے لگانے کے لیے شادی کے بعد ہی قید لگانا صحیح نہیں ہے، جب آدمی کو سہولت ہو، انتظام ہو، جاسکتا ہے۔ قرآن پاک میں جماعت میں جانے کا کوئی ذکر نہیں، نہ ہی چار مہینے کے لیے جانے کا ذکر ہے نہ ہی شادی کے فوراً بعد جماعت میں جانے کا ذکر ہے، یہ تو جماعت والوں نے اپنی طرف سے اصول بنایا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
آج ہمارے یہاں مستورات کے نام سے عورتوں کی تبلیغی جماعت نکل رہی ہے، کیا یہ جائز ہے؟
4395 مناظركیا ہر مسلمان تك دین كی بات پہونچانا فرض ہے؟
10550 مناظرمیں
ایک بہت بڑا گناہ گار ہوں نجانے میں کتنی بار اپنی حقیقی بھانجی کا جنسی استحصال
کرتارہا ۔میری اس حرکت سے وہ ایک بار پانچ مہینہ کی حاملہ بھی ہوگئی تھی، کسی طرح
اس مشکل سے اللہ نے بچالیا۔ اب میں کیا کروں میں اپنے گناہوں سے باز آنا چاہتا
ہوں، مگر پھر بار بار اپنے نفس کی خواہش میں ڈوب جاتا ہوں۔ میں اپنے گناہوں کی
توبہ کرنا چاہتاہوں کیا میری توبہ قبول ہوگی؟ نجانے آخرت میں میرا کیا ہوگا، سب سے
پہلے قبر میں میرا کیا ہوگا، میرے اس گناہ کا کفارہ کیا ہوگا؟ اس بارے میں وضاحت
فرمائیں اور میری مغفرت کی بھی دعا فرمائیں۔
میرا
نام فراز ہے اور میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کا طالب علم ہوں اورمیں جوان ہوں اس لیے میں
اکثر فحش فلمیں دیکھنے میں ملوث ہوجاتا ہوں، میں اس سے چھٹکارا پانا چاہتاہوں۔
برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ میں اس سے کیسے نجات پاؤں؟ حضرت میں پانچ وقت کی نماز
بھی پڑھتا ہوں لیکن پھر بھی میں یہ حرکت نہیں چھوڑ پاتا ہوں۔ برائے کرم مجھ کو
مشورہ عنایت فرماویں۔
سألني أحد الإخوان عن العلاقات بالفساق: فقلت له أما المودة والخلّة بهم فغير صحيح لما جاء: المرء على دين خليله ، وأما مجالستهم فغير صحيح لما جاؤ : مثل الجليس الصالح الخ وأما مداراتهم ومعاملتهم بالإكرام والإهداء إليهم وإطعامهم وتبادل التحيات معهم فهذا يجوز إلى حد وعلى الإنسان أن إذا رأى أحدًا منهم على الفسق فليكن لقاؤه معه في المستقبل ليس كما كانت لقاؤه في الماضي حتى يحس الإنسان أنه على خطإ، وكلما زاد في الفسق كلما بعد منه أكثر. فهل ما قلت صحيح ، وهل ما حددت عن مداراتهم أنه يجوز إلى حد صحيح، أم يجوز مداراتهم بغير حد؟ وما هو حكم الإسلام عن مداراتهم والبر بهم ، وهل تجب مقاطعتهم؟
2193 مناظرآج کل علماء بیزاری ہی نہیں بلکہ علماء دشمنی بھی تبلیغیوں میں عام ہوتی جارہی ہے کیا یہ جاہلیت نہیں ہے؟
شادی کے کچھ عرصے بعد حالات کو دیکھتے ہویے میں نے اور میری بیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم گھر میں ٹی وی نہیں رکھیں گے۔ اس بات پر ہم دونوں کا اتفاق ہوگیا ۔ الحمد للہ، ٹی وی کے نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں کافی سکون بھی آیا ہے ۔ ٹی وی کے بارے میں آپ کی ویب سائٹ پر جو اورسوالوں کے جواب آپ نے دیا ہے وہ بلا شبہ درست ہے اور صحیح ہے۔ اور یہ فرق ہم نے محسوس کیا جب ٹی وی کو گھر سے نکال دیا، مگر شادی کے دوسال ہونے کو ہیں اور الحمد للہ ، اللہ کی رحمت یعنی بیٹی گھر میں آئی ہے۔ اب بیوی کہتی ہے کہ میرا وقت نہیں گذرتا اور گھر میں دوبارہ ٹی وی لائیں۔ واللہ اعلم، کیا بات ہوئی کہ ان کا ذہن پھر اسی طرف چلا گیا۔ میں نے کئی دفعہ سمجھایا کہ دوبارہ سوچیں، ٹی وی کا دوبارہ گھر میں آنا صحیح نہیں ہے۔ دین کو جاننے کے لیے میں نے بہت سارے بیانات اور دینی کتابیں بھی لاکر رکھی ہے۔ مگر بیگم صاحبہ بضد ہیں کہ ٹی وی لا کر دیں۔ اس وجہ سے چار پانچ دفعہ بہت بحث ہو چکی، مگر بات نہیں رہی ہے۔آپ مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ مجھ سے پوچھے تو میں کسی صورت میں ٹی وی نہ لاؤں؟ آپ شریعت کو سامنے رکھ کر رائے فرمائیں۔
2417 مناظر