عنوان: دو سنت کے بعد بیان؟
سوال: مسجد ریان دوہاررہ معافی علیگڑھ میں ہر جمرات و جمعہ کو مغرب کی جماعت کے بعدد اعلان ہوتا ہے کہ بقیہ نماز کے بعد دین کی بات ہوگی۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ تبلیغی حضرات جلدی میں صرف دو رکعت سنّت پڑھ کر امام کی جگہ و پہلی و دوسری صفوں میں بیٹھ کر ذکر شروع کر دیتے ہیں جس سے باقی نمازیوں کی نماز میں خلل پیدا ہوتا ہے ۔میرے اعتراض کرنے پر کہ نمازیوں کو سنّت اور نفل نماز ادا کرنے کے بعد ذکر شروع کر سکتے ہیں پانچ منٹ رکنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔مجھے جواب ملا کہ آپ تبلیغیوں کے بیٹھنے کی جگہ چھوڑکر سنّت پڑھیں یا گھر جاکر پڑھیں۔کیا آپ مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں بتا سکتے ہیں کہ دین کی بات کرنے میں اتنی جلدبازی کیوں کی جاتی ہے کیا دس منٹ کے بعد ممکن نہیں؟ کیا نمازیوں سے کہنا کہ آپ کہیں اور سنّت و نفل پڑھیں صحیح ہے ؟ جواب قرآن اور حدیث کے دائرے میں ہی دیں۔
جواب نمبر: 6816529-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1237-1143/B37=01/1438
بہتر تو یہی ہے ۵ - ۱۰ منٹ کے بعد جب نمازی سنت و اَوّابین سے فارغ ہوجائیں ا س وقت ذکر اُنہیں کرنا چاہئے لیکن اگر وہ نہیں مانتے اور پہلے سے اعلان کردیتے ہیں تو آپ وہاں سے ہٹ کر دور جگہ پر نوافل ادا کرلیں اس میں لڑائی جھگڑا نہ کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند