• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 66385

    عنوان: کیا مروجہ تبلیغ وہی دعوت ہے جو انبیاء علیہم السلام نے دی۔ یا یہ اصلاح المسلمین ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء حق مسلئہ ذیل کے بارے میں آج کل ہماری تبلیغی جماعت سے ایک بات بزرگوں کی نسبت سے سننے میں آتی ہے کہ دنیا کے جتنے بھی نیک اعمال ہیں ان کی حیثیت جہاد کے مقابلے میں ایسی ہے جیسا کہ تنکا۔ اور جہاد کی حیثیت دعوت و تبلیغ کے مقابلے میں ایسی ہے جیسا کہ تنکا۔ 1. مندجہ بالا قول کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔ اور کیا مروجہ تبلیغ کو جہادجیسے عظیم الشان عمل سے افضل قرار دیا جا سکتا ہے ؟ 2. کیا مروجہ تبلیغ وہی دعوت ہے جو انبیاء علیہم السلام نے دی۔ یا یہ اصلاح المسلمین ہے ؟ کیونکہ انبیاء تو قبول ایمان کی دعوت دیتے تھے ۔ قرآن و حدیث کی رو سے مدلل جواب عنایت فرمائیں جزاک اللہ

    جواب نمبر: 66385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1173-1241/L=11/1437 (۱) جو قول آپ نے نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر کسی بزرگ نے یہ جملہ کہا ہوتو خود ان سے لکھوا کر سوال کیا جائے پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔ (۲) نبی کہتے ہیں اس ذات کو جو نئی شریعت اور نئی کتاب لے کر مبعوث نہ ہوئے ہوں بلکہ رسول سابق کے دین و شریعت کی دعوت لے کر ان ہی کی قوموں میں محنت کے لیے آئے ہوں، انبیاء زیادہ تر مسلمانوں کی طرف ہی مبعوث ہوئے ہیں اور ان میں دعوت کا کام کیا ہے اس لیے اس تبلیغی جماعت کی نقل و حرکت کو کار نبوت سے تعبیر کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند