• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 3550

    عنوان:

    میرے شوہر سال میں چار مہینے کے لیے جماعت میں جاتے ہیں، ان کے والدجو کہ تبلیغی جماعت سے متفق تو ہیں، لیکن ان کے طریق کار کے خلاف ہیں،وہ ان کی جازت کے بغیراللہ کی رضا کہہ کر چلے جاتے ہیں کیا ان کا جانا عین شریعت کے مطابق ہے؟

    سوال:

    میرے شوہر سال میں چار مہینے کے لیے جماعت میں جاتے ہیں، ان کے والدجو کہ تبلیغی جماعت سے متفق تو ہیں، لیکن ان کے طریق کار کے خلاف ہیں،وہ ان کی جازت کے بغیراللہ کی رضا کہہ کر چلے جاتے ہیں کیا ان کا جانا عین شریعت کے مطابق ہے؟

    جواب نمبر: 3550

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 422/ د= 378/ د

     

    شوہر کے والدین کو اس کی خدمت کی ضرورت نہ ہو یا دوسرا کوئی لڑکا خدمت کے لیے موجود ہو تو لڑکے کو اپنے دینی فائدہ کے واسطے چار ماہ کے لیے جماعت میں جانے میں مضائقہ نہیں ہے۔ بلکہ باوجود ممانعت کے بھی جانے کی گنجائش ہے (جائز ہے) لیکن اگر وہ کسی مصلحت سے منع کر رہے ہوں تو اطاعت کرلینا مستحب ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ والد کو رضامند کرکے جائے اور والد صاحب بھی بغیر کسی وجہ شرعی کے (مثلاً اس کے چلے جانے سے کسی کی حق تلفی ہوتی ہو، یا کسی قسم کا ضرر شدید لاحق ہونے کااندیشہ ہو) مانع نہ بنیں بلکہ بخوشی اجازت دیدیں، تاکہ منّاع للخیر کے گناہ کے بجائے داعی الی الخیر کا ثواب ملے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند