• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 673

    عنوان: بیعانہ لوٹاتے وقت بیعانہ کے ساتھ زائد رقم دینا جائز نہیں

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی مکان بیچنے کے لیے تیار ہو اور بیعانہ بھی لیا جاچکا ہو، اب دوسرا مکان نہیں مل رہا ہے تو اس صورت میں مکان خریدنے والے کو بیعانہ لوٹاتے وقت زائد رقم دینا مناسب ہے؟ اور اگر ایجنٹ بھی موجود ہو تو ایجنٹ کو معاوضہ دینا ضروری ہے؟ رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 673

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 659/ج=659/ج)

     

    اگر یہ اقالہ کی صورت ہے جس میں بیع اول کو سرے سے ختم کیا جاتا ہے تو بیعانہ لوٹاتے وقت بیعانہ کے ساتھ زائد رقم دینا جائز نہیں، اس میں سود کا شائبہ پایا جاتا ہے، اگر آپ زائد رقم دینا چاہتے ہیں تو مذکورہ معاملہ سے الگ دیں جس کا بیعانہ سے کوئی تعلق نہ ہو، اور ایجنٹ کو جس کام پر معاوضہ دیا جاتا ہے صورت مسئولہ میں وہ کام اس نے انجام دیدیا ہے اس لیے اس کو اس کا معاوضہ دینا واجب ہے، ہاں اگر وہ خود نہ لے تو نہ دینے میں کوئی حرج نہیں، آپ وہ رقم رکھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند