دارالعلوم دیوبند انڈیا
English
اردو
لاگ ان / سائن اپ
English
اردو
فہرست عناوین
مجموعی تعداد : 32812
عقائد و ایمانیات
اسلامی عقائد (1531)
ادیان و مذاہب (61)
فرق باطلہ (83)
فرق ضالہ (247)
بدعات و رسوم (502)
تقلید ائمہ ومسالک (276)
قرآن کریم (715)
حدیث و سنت (807)
دعوت و تبلیغ (435)
متفرقات
حلال و حرام (2879)
دعاء و استغفار (1426)
اسلامی نام (1113)
تصوف (349)
تاریخ و سوانح (294)
سیر وجہاد (21)
دیگر (3866)
عبادات
طہارت (1399)
صلاة (نماز) (3883)
جمعہ و عیدین (426)
احکام میت (556)
صوم (روزہ ) (847)
زکاة و صدقات (1342)
حج وعمرہ (754)
قسم و نذر (232)
اوقاف ، مساجد و مدارس (682)
ذبیحہ وقربانی (438)
معاشرت
نکاح (2084)
طلاق و خلع (1277)
ماکولات ومشروبات (436)
لباس و وضع قطع (521)
اخلاق و آداب (402)
تعلیم و تربیت (261)
عورتوں کے مسائل (882)
معاملات
بیع و تجارت (499)
شیئرز وسرمایہ کاری (119)
سود و انشورنس (979)
دیگر معاملات (556)
وراثت ووصیت (1262)
حدود و قصاص (71)
ہمارے بارے میں
سوال پوچھیں
رابطہ کریں
کل سوالات : 1398
معاملات >> وراثت ووصیت
Q.
میرے سسر کی ایک دکان اورایک فلیٹ ہے۔ میرے سسر کا ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے یہ دکان میرے شوہر کے بچپن سے بند تھی۔ سسر بیماری سے قبل اس دکان کو چلاتے تھے جب وہ بیمار ہوئے تو دکان بند کردی گئی اور سامان آہستہ آہستہ بیچ کر ختم کردیا۔ پھر پندرہ سال بعد میرے شوہر اورمیرے جیٹھ اس دکان کو چلاتے ہیں۔ دکان جب کھولی تو دکان خالی تھی آہستہ آہستہ دکان میں سامان ڈالتا رہا اور دکان ترقی کرتی گئی، یہاں تک کہ دکان کی کمائی سے دو جائیداد خریدی گئی۔دکان سے نفع نقصان دونوں ہی ہوتا رہا ۔ اب دکان پر تقریباً آٹھ لاکھ کا قرض ہے دونوں بھائی باری باری اس دکان کوچلاتے رہے کبھی ایک بھائی کبھی دوسرا بھائی۔ میری ساس کا انتقال میرے شوہر کے بچپن میں ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال سے قبل ان کے والدین، دادا، دادی اور نانی کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹے اور ایک بیٹی حیات تھیں۔ سسر کے انتقال کے بعد بیٹی سلمی کا بھی انتقال ہوگیا۔ سلمی کے وارثوں میں چار بیٹے ایک بیٹی اور شوہر حیات ہیں۔ ا س کے بعد بڑے بیٹے فاروق کا بھی انتقال ہوگیا ان کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور چار بیٹی حیات تھیں، پھر مرحوم فاروق کی بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ بیوہ کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹی ایک بھائی اور دو بہنیں حیات ہیں، پھر میرے شوہر محمد اسلم کا بھی انتقال ہوگیا۔ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور دو بیٹی حیات ہیں۔ اب یہ وراثت میرے سسر کے وارثوں میں کس طرح تقسیم ہوگی؟ ترکہ سے متعلق چند سوال درج ذیل ہیں: (۱)میرے سسر کا ذہی توازن میرے شوہر کے بچپن سے خراب تھا۔ دکان کو دو بیٹوں محمد فاروق اور محمد اسلم نے چلایا تھا۔ اس دکان سے جو دو جگہیں خریدی گئیں تھیں، کیا وہ بھی سسر کے ترکہ میں آئیں گی یا پھر وہ دو جگہیں دو بھائیوں کا ترکہ ہیں؟ (۲)جو دو جگہیں خریدی گئی تھی ان میں سے ایک جگہ مرحوم محمد فاروق کی بیوہ نے بیچ کر رقم یہ کہہ کر رکھ لی کہ یہ میرے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی تھی اس پر میرا حق ہے۔ جو جگہ بیچی گئی ہے اس جگہ کا ترکہ کیسے ہوگا؟
2199 مناظر
Q.
میرے بھائی نے ماں، بیوی اور چھ سالہ لڑکے کے علاوہ دو چھوٹے بھائی بھی چھوڑے ہیں جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہے، ان کی عمر31اور 28سال ہے، اورتین بہنیں بھی ہیں جن میں سے دو شادی شدہ ہیں اور تیسری بہن کی اسی ماہ میں شادی ہونے والی ہے۔ برائے کرم وراثت پر تفصیلی فیصلہ دیں۔
1746 مناظر
Q.
1995 میں میرے دادا کا انتقال ہوا اور انھوں نے کچھ ترکہ چھوڑا اور 2004میں میری دادی کا بھی انتقال ہوگیا۔ الحمد للہ تمام ترکہ پگڑی سسٹم کی شکل میں ہے (ایک دکان، دو مکان، کچھ نقدی اور کچھ مال تجارت) اوریہاں تقسیم کا معاملہ در پیش ہے۔ ان کی کل پانچ اولاد ہیں تین لڑکے اور دو لڑکیاں۔ ہم نے کسی وجہ سے ایک مکان فروخت کردیا ہے لیکن دکان ہماری ملکیت میں ہے ۔ ہمیں بتائیں کہ ہم ہر ایک فرد کا حصہ کیسے شمار کریں گے۔ نوٹ: حصے پگڑی سسٹم میں تقسیم کئے جاتے ہیں یعنی دکان اور مکان۔
2415 مناظر
Q.
مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے کہ آپ سنی مسلمانوں کے سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں۔ میرا بھی ایک سوال ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوا۔ انھوں نے 10000000 /روپئے کی مالیت چھوڑی۔ ہم نو بہن، ایک بھائی، اور ایک ماں ہیں۔ مجھے بتائیں کہ یہ ہمارے درمیان کیسے تقسیم ہوگا؟
1865 مناظر
Q.
ہمارے افراد خانہ میں والد، ماں، دو لڑکے اور چار لڑکیاں ہیں ہم لوگ اپنے گاؤں کے آبائی مکان میں رہتے ہیں۔ میں دو لڑکوں میں سے ایک ہوں۔ میری ماں کا انتقال 2003 میں ہوااور میرے والد صاحب کا 2004 میں۔ جس دن میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو میں نے اپنے بہنوئی سے کہا جو کہ ہمارے گھر کے ذمہ دار شخص ہیں کہ میری چھوٹی بہن سے کہیں (جو کہ ہمارے آبائی مکان میں بہت دنوں سے قابض ہے)مکان کو چار سے چھ ماہ کے درمیان میں خالی کردے تاکہ اس کو فروخت کردیا جائے اور شرعی قانون کے مطابق اس کو جائز وارثوں میں تقسیم کردیا جائے۔ میں آپ سے دو سوالات کے جوابات چاہتا ہوں: (۱) کیا اپنی بہن سے والد صاحب کے انتقال کے دن سے چار سے پانچ ماہ کے اندر مکان خالی کرنے کو کہنا گناہ ہے؟ (۲) اس طرح کی صورت حال میں اسلامی طریقہ کیا ہونا چاہیے جب کہ میری بہن نے آبائی مکان کو آج کی تاریخ (یعنی 18/10/2008) تک خالی نہیں کیا ؟ میں اپنے رخ کو واضح کرنا چاہتاہوں۔ میری بہن ہر وقت اس کے بارے میں مجھے لعن طعن کر رہی ہے۔
1592 مناظر
Q.
ایک عورت اپنی حیات میں ہوش و ہواش میں زید کے پاس بکر کے لیے رقم امانت کے طور پر رکھواتی ہے کہ یہ رقم بکر کو ضرورت کے وقت دے دینا۔ اب و ہ عورت وفات پا گئی۔ اب زید وہ رقم جس کی امانت ہے (بکر) کو دے یا عورت کے ورثاء کو دے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
2083 مناظر
Q.
میرے سالے کا انتقال ہوگیا اوراس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہے۔ ان نے اپنے پیچھے صرف ایک بیوی چھوڑی۔ اس کے دو بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ماں اور باپ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ اس نے کسی وقت کچھ رشتہ داروں کے سامنے کہا تھا کہ اگر میرا انتقال ہوگا تومیری تمام دولت میری بیوی کو ملے گی۔ لیکن اس نے تحریری طور پر کچھ نہیں چھوڑا۔ اب سوال یہ ہے کہ اب اس کی دولت شرعی قانون کے مطابق کیسے تقسیم کی جائے گی؟
2224 مناظر
Q.
خاتون جن کی کوئی نرینہ اولاد نہیں وارثوں میں شوہر دو بیٹیاں دو بہنیں چار بھائی ہیں۔ برائے کرم ہر ایک کا حصہ بتا دیں۔
3446 مناظر
Q.
میری ایک بیوی، تین لڑکے اورایک لڑکی ہیں۔ سب کے سب شادی شدہ ہیں اور اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں سوائے میرے چھوٹے لڑکے کے جو کہ ایک طالب علم ہے اورمیرے ساتھ رہ رہا ہے۔ میرا سوال حسب ذیل ہے: (۱) کیا اس وقت میرے لیے یہ درست ہے کہ میں اپنی جائیداد تقسیم کردوں یا مجھے ایک وصیت لکھنی چاہیے اور جائیداد میری موت کے بعد تقسیم ہو؟ (۲) کیا میں اپنے چھوٹے لڑکے کو اس کی تعلیم کے لیے اوردوسرے اخراجات کے لیے کچھ چیز زیادہ دے سکتا ہوں؟ (۳)اوپر مذکور میرے اہل خانہ کا کیا حصہ ہوگا؟
1594 مناظر
Q.
میرے شوہر نے پندرہ سال پہلے دو لاکھ روپیہ میں ایک فلیٹ خریدا جس میں ستر ہزار قرض لے کر دیا۔ دو سال بعد میری ساس نے اپنا ذاتی فلیٹ اس شخص کو دے دیا جس نے میرے شوہر کو قرض دیا تھا لیکن کبھی انھوں نے ستر ہزار کا تقاضہ نہیں کیا۔ دس سال کے بعد ساس کا انتقال ہوگیا تو کیا اب میرے شوہر کو ستر ہزار وارثوں کو دینا ہوگا؟
1704 مناظر
Q.
میرے متوفی چچا کی بیوہ نے ایک فرم میں کچھ سرمایہ کاری کی۔ اس نے فرم سے کہا ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کی کل رقم مجھ کو دے دی جائے۔ میرا اس سے کوئی خونی رشتہ نہیں ہے اور اس کے بچے نہیں ہیں۔ لیکن ایک حقیقی بہن اوراس کے بچے اوراس کے مرحوم بھائی کی دو پوتیاں زندہ ہیں۔ ان حالات میں کیا میں اس کے اثاثہ کا جائز وارث ہوں گا؟ اوراگر نہیں ہوں گا، تو اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی اگریہی صورت حال ان کی موت کے بعدبرقرار رہتی ہے؟
1479 مناظر
Q.
کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام مسئلہ ذیل کے بارے میں: مرحوم محمد حسن صاحب ایک مکان اور (ایک گھر جہاں پر گھر کے مرد یا ان کے جانور آرام کرتے ہیں) بغیر تقسیم کئے چھوڑ گئے تھے۔ ان کے بیٹے شوکت علی صاحب نے دیگر وارثین کی رضامندی کے بغیر مکان بیچ ڈالا۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ گھر کی تقسیم میں اب ان کا حصہ ہے یا نہیں؟
1292 مناظر
Q.
ہماری چچی حیات بی بی کاانتقال دو سال پہلے ہوا۔ انھوں نے درج ذیل وارث چھوڑے:(۱)شوہر (عمر100سال)۔ (۲) لڑکا (ذکی الدین شاہ) ستر سال سے زیادہ عمر (شادی شدہ بچوں کے ساتھ)۔ (۳) لڑکی (ظہورن بی بی) عمر تقریباً ستر سال (شادی شدہ بچوں کے ساتھ)۔ (۴) لڑکی (نور بی بی)تقریباً پینسٹھ سال، جس کی شادی ہوگئی تھی اوراس کے آٹھ بچے تھے اور وہ بچوں اور گھر کوچھوڑ کر چلی گئی ہے اورکوئی اس کے بارے میں نہیں جانتا ہے (وہ کہاں ہے زندہ ہے یا مردہ ) ؟ بہت زمانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے ہم نے اس کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ان حالات میں ہم اپنی چچی حیات بی بی کی جائیداد کیسے تقسیم کریں گے؟ کیا ہم اس کی دوسری لڑکی کو مردہ تصور کریں اور حیات بی بی کی جائیداد کو اس کے شوہر، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کے درمیان تقسیم کردیں یا ہمیں اس کی دوسری لڑکی کا حصہ بھی لگانا ہوگا اور اس حصہ کواس کے لڑکوں کودینا ہوگا؟ یہ بات قابل غور ہے کہ نور بی بی کی عمر کی (ستر سال) سب تو نہیں لیکن اکثرعورتیں اب انتقال کرچکی ہیں۔ ہم جائیداد کو رکھنے کے لیے (مکمل یا کم)مناسب تقسیم کے بغیر مزید انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔
1340 مناظر
Q.
احمد اللہ خان کا انتقال ہوا۔ ان کے ورثاء میں نسیم مخموری (بیوی) اسداللہ خان (لڑکا) ایک لڑکی لبنی اورایک سوتیلی لڑکی جہاں آراء (نسیم مخموری کی پہلی شادی سے) ہیں۔ نسیم مخموری نے اپنا مہر احمد اللہ کی زندگی میں ساقط کردیاتھا۔ متوفی کے ذمہ قرض ہے جس کو ادا کیا جانا ہے۔ ان کو کچھ رقم بھی وصول کرنی ہے۔ انھوں نے ترکہ میں کچھ جائیداد چھوڑی ہیں۔ تقسیم کس طرح ہوگی؟
1307 مناظر
Q.
ہم سات بھائی اورتین بہنیں ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا انتقال جنوری 1970 میں ہوا۔ دوسرے اثاثہ کے علاوہ ہمارے والد صاحب نے سونے سے لکھاہوا ایک قرآن شریف چھوڑا جو کہ چار سوسال پرانااور بہت ہی قیمتی ہے۔ قرآن شریف ہماری ماں کی تحویل اور حفاظت میں تھا۔ ہمارے والد صاحب نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی۔ پندرہ سال پہلے ہماری ایک بہن جو کہ لندن میں رہتی ہے انڈیا آئی اس نے میری ماں کو یقین دلایا اور اکسایا کہ وہ اس کو قرآن دے دے دوسرے بھائی اوربہنوں کی رضا، اجازت اور علم کے بغیر۔ جب ہمارے دوسرے بھائی اور بہنوں کو معلوم ہوا کہ ہماری بہن قرآن شریف لندن لے کر چلی گئی ہے بغیر ان کی رضا و رغبت کے تو انھوں نے اس پر اعتراض کیا، کیوں کہ قرآن مجید ہمارے مرحوم والد صاحب کی ملکیت تھی اوران کے انتقال کے بعد یہ ہمارے مرحوم والد صاحب کے وارثین کی اجتماعی ملکیت بن گیا اورہماری بہن اس کو ہماری رضامندی کے بغیر نہیں لے جاسکتی ہے۔ہماری ماں نے ہماری بہن سے کہا کہ اس نے جو قرآن شریف اس کو پندرہ سال پہلے دیا تھا وہ اس کے وارثوں کو واپس کردے ۔ اوروہ بہت زیادہ بحث و مباحثہ کے بعد تیار ہوئی لیکن اب تک اس نے قرآن شریف کو ہمیں واپس نہیں کیا ہے۔ ہماری ماں کا انتقال گیارہ سال پہلے ہوچکا ہے۔ اب ہمارے کچھ بھائی اور بہن کی یہ رائے ہے کہ اگر کوئی شخص لندن میں قرآن شریف کولینے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کے لیے اچھا ہدیہ پیش کرتا ہے تو ہم یہ قرآن شریف ہدیہ کے طور پر اس کو دے سکتے ہیں اور یہ رقم شریعت کے مطابق تمام بھائی اور بہنوں کو تقسیم کردیں گے۔ ذیل میں چند سوالات ہیں ان کے بارے میں اپنی رائے دیں: (۱) کیا یہ قرآن شریف ہدیہ(قیمتا) کے بدلہ میں دینا جائز ہے؟ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ یہ قرآن ہاتھ سے اور سونے سے لکھا ہوا ہے اور چار سو سال پرانا ہے۔ (۲)ہماری بہن نے گزشتہ تیرہ سال سے وعدہ کے باوجود وہ قرآن شریف وارثوں کو واپس نہیں کیا ہے۔ اس کو شرعی قانون کے مطابق کیا کرنا چاہیے؟ (۳) اگر کچھ بھائی اور بہن یہ چاہتے ہوں کہ اس کو ہدیہ (قیتا) کے طورپر دے دیں اورکچھ بھائی اور بہن چاہتے ہوں کہ اس کو رکھے رہیں تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ لندن میں ایک نیلامی کمپنی ہے جو کہ قرآن شریف میں دلچسپی رکھتی ہے۔ برائے کرم تینوں سوالوں کے جواب عنایت فرماویں۔
1960 مناظر
Q.
میرا سوال ہبہ کے تعلق سے ہے۔ کیا شریعت نے خود کی اولاد کواپنی زندگی ہی میں حصہ کی اجازت دی ہے، جب کہ ایک شخص کی جملہ دس اولادیں ہیں، چھ لڑکیاں اور چار لڑکے۔ یہ دس بچے دو بیویوں سے ہیں۔ پہلی بیوی سے آٹھ بچے ہیں جن میں چھ لڑکیاں اور دو لڑکے شامل ہیں جب کہ دوسری بیوی سے دو لڑکے ہیں۔ پہلی بیوی کے بچے دوسری بیوی کے بچوں سے املاک کی تقسیم کے تعلق سے بہت ہی ناروا سلوک کرتے ہے۔ اس شخص کے انتقال کو سولہ سال ہوچکے ہیں ،لیکن ابھی تک جائیداد کی تقسیم نہیں ہوئی۔ پہلی بیوی جس کا انتقال ابھی تین سال پہلے ہوا اور یہ بیوی ایک طرح سے مختار کل تھی اوراس کی مرضی کی وجہ سے ہی جائیداد کی تقسیم نہیں ہوسکی۔ جملہ جائیداد میں دو فلیٹ اور کاروبار ہیں۔ پہلی بیوی کے دو لڑکوں میں سے چھوٹے لڑکے کو ہبہ کے ذریعہ ایک فلیٹ اور کاروبار دئے جانے کی بات کی جاتی ہے او رقانونی اعتبار سے ایک فلیٹ اورکاروبار پہلی بیوی کے چھوٹے لڑکے نے اپنے نام کرلیا ہے اوراس کام کو بھی بہت عرصہ گزر چکا ہے۔ چھوٹا بیٹا کاروبار میں سے اپنی خود کی ماں کو باپ کے انتقال کے بعد اخراجات کے لیے اچھی رقم دے دیا کرتا تھا اوردوسری بیوی کے ایک لڑکے کو ایک وقت تک قلیل رقم ہر مہینہ دیتا تھا۔ لیکن جب سے اس نے خود کے لڑکے کی شادی کی اس وقت سے اس نے اپنے چھوٹے بھائی کوجو کہ اپنی ماں کے ساتھ الگ رہتا تھا ایک طرح سے رقم دینا بند کردیا۔ میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی شخص اپنے دس بچوں کی موجودگی میں کسی ایک بچے کو ہبہ کے ذریعہ جائیداد کا اچھا خاصا حصہ دے سکتا ہے؟ کیا شریعت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے؟ ہبہ کے ذریعہ جس کو پہلی بیوی کے چھوٹے بیٹے کے نام کرنے کی جو بات کی جاتی ہے وہ اصل جائیداد کا بڑا حصہ ہے۔ برائے مہربانی ہبہ کے بارے میں شریعت کے احکام اسسوال کی روشنی میں تفصیلی طور پر بتائیں۔
3668 مناظر
Q.
میرے والد مکرم کی دو شادیاں ہوئیں جس سے تین بہن،تین بھائی اور سات بہن اور دو بھائی ہیں۔ والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے اوران کے نام سے کوئی جائیداد نہیں ہے۔ میری ایک بیوی ایک بچہ ہے۔ میں نے اپنی کمائی سے ایک زمین خریدی ہے جو میرے نام سے ہے۔ اس زمین میں کس کس کا حق ہے؟ اگر میری موت ہوجائے گی توزمین کس کی ہوگی؟
1394 مناظر
Q.
میں اور میرے بڑے بھائی اپنے والد کی پہلی بیوی سے ہیں۔ میرے والد نے طلاق دے دی، اور والد نے ہماری کفالت کی۔ والد صاحب نے اس کے بعد دوسری شادی کی، جس سے دو اور لڑکے ہیں۔ اڑتیس سال کے بعد میرے والد نے میری سوتیلی ماں کے ساتھ اسپیشل میرج ایکٹ 1954 کے تحت ہمیں اپنی جائیدادسے بے دخل کرنے کے مقصدسے ایک شادی کی۔ اب ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ اور انھوں نے ایک وصیت کی ہے جس میں اس نے اپنی پوری جائیداد میری سوتیلی ماں، سوتیلے بھائی اور سوتیلی بہن کے نام کی ہے اورہمارے نام کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ایک مسلمان شریعت کے وراثت کے قوانین کو نظر انداز کرسکتا ہے، اور انڈین سکسیزن ایکٹ 1925 کے تحت عمل کرسکتا ہے، اوروارثوں کے لیے شرعی تقسم کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی پسند کی کوئی بھی وصیت کرسکتا ہے۔ میری آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ ہماری سوتیلی ماں، سوتیلے بھائی اور سوتیلی بہن کوشریعت کے مطابق ہمیں وراثت کا حق دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک فتوی جاری کریں۔ وہ لوگ بہت پکے اور باعمل مسلمان ہیں۔
2656 مناظر
Q.
ایک والد کے سات بچے ہیں۔ پانچ لڑکیاں اور دو لڑکے۔ والد نے اپنی زندگی میں پانچوں کی شادیاں کر دیں اور سب کو ایک ایک فلیٹ اور جو جہیز بانٹا تھا دے دیا۔ اب والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ اور انتقال سے پہلے جائیداد بٹوارے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس صورت میں لڑکیوں کا حصہ بنتا ہے یا پھر وہ جہیز اورفلیٹ ہی ان کا حصہ مانا جائے گا؟
1914 مناظر
Q.
کچھ عرصہ پہلے میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ ان کا ایک ہی بھائی تھا، یعنی میرے چچا۔ چچا نے ہمیں ہمارا حصہ دے دیا۔ اب چچا بھی انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ پہلی بیوی مر چکی ہے۔ دوسری بیوی زندہ ہے۔ اب ان کے وارثوں میں ایک بیوی، تین بھتیجے دو بھتیجیاں ہیں۔ برائے کرم تقسیم بتادیں۔
2230 مناظر
First
Previous
64
65
66
67
68
Next
Last