Title: اختلاط مرد و زن کی وجہ سے ایک لڑکی سے میری دوستی ہوگئی
Question: اختلاط مرد و زن کی وجہ سے ایک لڑکی سے میری دوستی ہوگئی اور ہمارے درمیان ہماری کوئی بری نیت نہیں رہی ، کبھی کبھار میں اس کو اپنی بہن (دی دی) کہتا تھا ،کیوں کہ وہ مجھ سے بڑی ہے اور اس نے اس کو قبول کرلیا،ڈپلوما پورا کرنے کے بعد ہم الگ الگ کالج میں انجینئرنگ کرنے چلے گئے ، مگر ہمارا تعلق پہلے کی طرح برقرار رہاہے، جب بھی میں اپنے گھر جاتا تو میں اس کے گھر ضرور جاتا اور وہ بھی میرے گھر آتی ، ہم دونوں کے گھروالے ہم دونوں کے تعلق سے واقف ہیں، اس کی شادی ہوگئی اور اب اس کا ایک بچہ ہے، مگر ہم پہلے کی طرح ہیں ، اس کے شوہر بھی ہم دونوں کے تعلق کے بارے میں جانتے ہیں اور جب فری ہوتے ہیں تو مجھ سے بات کرتے ہیں، ہم آپس میں ہدیئے اور تحائف دیتے ہیں ، وہ اپنے گھر میں بھی میرے ساتھ ایک گھر کے فرد کی طرح پیش آتی ہے، اس کی دی دی (بہن) بھی مجھ سے بات کرتی ہے جب کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اور اس کے شوہر مجھے جانتے ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ :
(۱) ہمارے اس تعلق کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
(۲) کیا یہ حرام ہے؟اگر ایسا ہے تو اس سے کیسے بچا جائے کیوں کہ میں نے ایک حدیث کے بارے میں سنا ہے کہ رشتہ توڑنا بھی گناہ ہے؟
Answer ID: 59185Posted on:
Aug 31, 2020
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 776/641/D=7/1436-U
شریعت نے عورتوں اور لڑکیوں کو پردہ کا حکم دیا ہے، اور یہ اس قدر اہم اور ضروری حکم ہے کہ قرآن پاک میں اس کی تفصیل وتاکید ذکر کی گئی، مردوں اور لڑکوں کے لیے بھی حکم یہ ہے کہ اجنبیہ (غیرمحرم) لڑکیوں سے بات چیت کرنے ملاقات رکھنے یا میل ومراسم قائم کرنے سے اجتناب کریں۔
آپ نے اپنے تعلقات کی جو تفصیل لکھی ہے وہ آپ کی دانست میں صاف نیتی اور پاکیزگی پر مبنی کیوں نہ ہو، بہرحال حکم شریعت کی نظر میں (بے پردہ ملاقات، بات چیت راہ ورسم کے اعتبار سے گناہ کا کام ہے، جس سے توبہ کریں اور پردہ کا اہتمام کریں، شوہر کی موجودگی میں جائیں اور اس وقت بھی پردہ رکھیں۔ آج فحاشی اور منکرات کے سیلاب کا اصل سبب پردہ شرعی کا اہتمام نہ کرنا ہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India