• Miscellaneous >> Tasawwuf

    Question ID: 179762Country: India

    Title:

    تمام گناہوں سے توبہ كرلی جائے تو حقوق العباد میں جو كوتاہی ہوئی ہے ان كی تلافی كیسے ہوگی؟

    Question: اگر میں اخلاص سے توبہ کرنے تمام گناہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلوں تو ماضی میں حقوق العباد کے تعلق سے مجھ سے جو گناہ ہوئے ہیں اس کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟مثلاً میں نے کسی کی غیبت کی مگر اب اس شخص سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، تو جب میں توبہ کروں تو کیسے اس بندہ سے معافی مانگوں جس سے میرا رابطہ نہیں ہے؟کیا میں اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے توبہ نہیں کرسکتا؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    Answer ID: 179762

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa : 57-35/H=01/1442

     سچی پکی توبہ کرلیں بہتر یہ ہے کہ پہلے تازہ غسل کرکے دو رکعت نفل صلاة التوبہ کی نیت سے پڑھ لیں اس کے بعد گڑگڑا کر اللہ تعالی سے تمام گناہوں کی بالخصوص غیبت کی معافی مانگیں اور پہلی فرصت میں جس کی غیبت کی ہے اُس سے رابطہ کرکے اُسے بتلادیں کہ میں نے آپ کی غیبت کی تھی اللہ کے واسطہ آپ دل سے معاف کردیں اگر وہ شخص وفات پاگیا یا اُس سے براہ راست یا بذریعہ فون وغیرہ بھی رابطہ کی کوئی صورت نہ نکل سکے تو اُس کے حق میں دعاء اور ایصالِ ثواب کا کثرت سے اہتمام کرتے رہیں جانی مالی ایصالِ ثواب کریں۔ ان شاء اللہ توبہ قبول ہو جائے گی اور عندا للہ موٴاخذہ سے بری ہو جائیں گے۔

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India