Social Matters >> Talaq (Divorce)
Question ID: 179814Country: Pakistan
Answer ID: 179814
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa:38-10T/N=2/1442
جی ہاں! اگر شوہر زبانی یا تحریری طور پر تین طلاق دیدے تو بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوجائے گی، شرعی اعتبار سے وقوع ِطلاق کے لیے کونسل وغیرہ کو طلاق کے لیے نوٹس بھیجنا ضروری نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ تین طلاق دینا گناہ ہے ، اگر زوجین کے درمیان باہمی نزاع ہو تو شریعت نے یہ ہدایت دی ہے کہ دونوں خاندانوں سے ایک ایک معاملہ فہم اور سمجھددار آدمی آپس میں بیٹھ کر دونوں کی شکایتیں سنیں اور انھیں زائل کر کے زوجین کے درمیان صلح وصفائی کرادیں، قرآن کریم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اخلاص کے ساتھ دونوں آدمی صلح کی کوشش کریں گے تواللہ تعالی موافقت پیدا فرمادے گا ۔
(وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا إِنْ یُرِیدَا إِصْلَاحًا یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُمَا إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلِیمًا خَبِیرًا) (النساء:35)
اگر کسی وجہ سے یہ مصالحتی کوشش ناکام ہوجائے اور زوجین کے لیے اللہ کی حدود کی رعایت کرتے ہوئے ازودواجی زندگی گزارنا مشکل ہوجائے تو شریعت نے علاحدگی کا یہ طریقہ بتلایا ہے کہ پاکی کی حالت یعنی جب بیوی حالت حیض میں نہ ہو ایک طلاق دے کر چھوڑدے ،بعد عدت بیوی خود بہ خود بائنہ ہوجائے گی۔ اس شرعی ہدایت پر عمل کرنے میں فائدہ یہ ہے کہ اگر آئندہ آپس میں مصالحت ہوجائے تو محض شرعی گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرکے دوبارہ ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں ، ”حلالہ“ کی ضرورت نہ ہوگی ۔ رشتہ کو ختم کرنے کے لیے تین طلاق دینا شرعا کچھ ضروری نہیں ہے ؛ بلکہ فقہائے کرام نے اسے بدعت اور گناہ قرار دیا ہے ؛ باقی اگر کوئی شخص باوجود ناجائز ہونے کے تین طلاق کا اقدام کرلے تو اس کا اثر ہوکے رہے گا، اس کے لیے کونسل وغیرہ کا نوٹس دینا ضروری نہیں، شوہر کا اعتراف یا اس کے طلاق دینے پر شرعی گواہوں کا موجود ہونا ہی کافی ہے ، حدیث میں ہے ”إنما الطلاق لمن أخذ بالساق“ (ابن ماجہ)۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India