• Social Matters >> Rights & Etiquettes

    Question ID: 179717Country: UAE

    Title: بیٹوں كے ساتھ برا برتاؤ

    Question: میرے والد ہمیشہ مجھ سے بدتمیزی سے پیش آتے ہیں ، میرے بچپن سے لے کر آج کے دن تک (میری عمر چالیس سال ہے) ، مجھے گالی دیتے ہیں، کئی بار بلا وجہ بد دعا بھی دی ہے، ہمیشہ مجھ سے پیسہ پوچھتے ہیں ، نہ دینے کی حالت میں گالی اور اذیت پہنچاتے ہیں ، میرا ہر ذاتی کام کرنے سے پہلے کہتے ہیں کہ ان کی اجازت لینی ہوگی، بدلے میں اگر میں کچھ جواب دیتاہوں تو کہتے ہیں کہ شریعت میں باپ کا مقام بڑا ہے اور اف تک نہیں کہنا ہے باپ کو ، ایسا وہ کہتے ہیں، حال ہی میں میں نے ان سے کچھ پوچھا تو انہوں نے میر ی بیوی اور میرے دو چھوٹے بچوں کے سامنے بری بری گالیا دیں ، میری پرورش ، تعلیم اور دیگر پر جو خرچ کیا ہے اس کا احسان جتلاتے ہیں ، وہ بھی پیسہ سے۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں کب تک ان کی اذیت برداشت کروں؟ میرے بھی جذبات ہیں، شریعت میں باپ انتہائی بدتمیز اور گالی گلوچ اور بیٹا خاموش ہے تو کیا وعید ہے؟ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    Answer ID: 179717

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa : 41-46/SD=02/1442

     صورت مسئولہ میں آپ اپنے والد کے ساتھ حسن سلوک ہی کا اہتمام کریں، خواہ وہ آپ سے بیزار ہوں اور بے جا اذیت پہنچائیں، قرآن و حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید آئی ہے، آپ صبر سے کام لیں، کوئی بات خلاف ادب کرنا یا گستاخی سے پیش آنا درست نہیں ہے، ہاں حسن تدبیر اور حکمت کے ساتھ ایک بار اصلاح کی کوشش کرنے میں مضائقہ نہیں، لیکن اگر وہ نصیحت قبول نہ کریں، تو سکوت اختیار کریں اور دعا ، استغفار کرتے رہیں، ان شاء اللہ والد کے رویہ میں تبدیلی آجائے گی۔ قال ابن کثیر: قولہ: ”إما یبلغن عند الکبر أحدہما أو کلاہما فلا تقل لہما أف“ أي: لا تسمعہما قولا سیئا، حتی ولا التأفیف الذي ہو أدنی مراتب القول السیئ ۔ (ابن کثیر ، سورة الاسراء) قال ابن عابدین: في فصول العلامي: إذا رأی منکرا من والدیہ یأمرہما مرة، فإن قبلا فبہا، وإن کرہا سکت عنہما واشتغل بالدعاء والاستغفار لہما فإن اللہ تعالی یکفیہ ما أہمہ من أمرہما ۔ (ردالمحتار: ۷۸/۴، باب التعزیر، دار الفکر، بیروت)۔

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India