Social Matters >> Rights & Etiquettes
Question ID: 179717Country: UAE
Answer ID: 179717
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa : 41-46/SD=02/1442
صورت مسئولہ میں آپ اپنے والد کے ساتھ حسن سلوک ہی کا اہتمام کریں، خواہ وہ آپ سے بیزار ہوں اور بے جا اذیت پہنچائیں، قرآن و حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید آئی ہے، آپ صبر سے کام لیں، کوئی بات خلاف ادب کرنا یا گستاخی سے پیش آنا درست نہیں ہے، ہاں حسن تدبیر اور حکمت کے ساتھ ایک بار اصلاح کی کوشش کرنے میں مضائقہ نہیں، لیکن اگر وہ نصیحت قبول نہ کریں، تو سکوت اختیار کریں اور دعا ، استغفار کرتے رہیں، ان شاء اللہ والد کے رویہ میں تبدیلی آجائے گی۔ قال ابن کثیر: قولہ: ”إما یبلغن عند الکبر أحدہما أو کلاہما فلا تقل لہما أف“ أي: لا تسمعہما قولا سیئا، حتی ولا التأفیف الذي ہو أدنی مراتب القول السیئ ۔ (ابن کثیر ، سورة الاسراء) قال ابن عابدین: في فصول العلامي: إذا رأی منکرا من والدیہ یأمرہما مرة، فإن قبلا فبہا، وإن کرہا سکت عنہما واشتغل بالدعاء والاستغفار لہما فإن اللہ تعالی یکفیہ ما أہمہ من أمرہما ۔ (ردالمحتار: ۷۸/۴، باب التعزیر، دار الفکر، بیروت)۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India