Miscellaneous >> Islamic Names
Question ID: 58684Country: India
Answer ID: 58684
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 419-384/Sn=7/1436-U (۱) ”غلام“ اور ”محمد“ دونوں کے ساتھ بچے کا نام رکھ سکتے ہیں؛ البتہ ”محمد“کے ساتھ رکھنا نسبةً بہتر ہے، فقہاء نے تصریح کی ہے کہ تمام ناموں میں اللہ کے نزدیک پسندیدہ نام ”محمد“ ہے؛ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی کے لیے ”محمد“ نام منتخب فرمایا، اگر ”غلام“ کے ساتھ نام رکھنا منظور ہو تو اس کی نسبت ”اللہ“ یا اس کے کسی صفاتی نام کی طرف کرکے رکھیں تو بہتر ہے، حدیث میں ایسے ناموں کو پسندیدہ قرار دیا گیا جن میں ”عبدیت“ کا اظہار ہو، لفظ ”غلام“ چوں کہ ”عبد“ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے؛ اس لیے اللہ کی طرف اس کی نسبت کرنے کی صورت میں اس میں بھی عبدیت کا اظہار ہوگا اور یہ بھی عبد اللہ اور عبد الرحمن کے ہم معنی ہوکر اللہ کے نزدیک پسندیدہ ناموں میں داخل ہوجائے گا۔ أحب الأسماء إلی اللہ عبد اللہ وعبد الرحمن (درمختار) وفي رد المحتار: وتفضیل التسمیة بھما محمول علی من أراد التسمي بالعبودیة، لأنھم کانوا یسمون عبد شمس وعبد الدار، فلا ینافي أن اسم محمد وأحمد أحب إلی اللہ تعالی من جمیع الأسماء؛ فإنہ لم یختر لنبیہ إلا ما ھو أحب إلیہ ھذا ھو الصواب ولا یجوز حملہ علی الإطلاق اھ (درمختار مع الشامي: ۹/۵۹۷، ط: زکریا) (۲) دونوں نام اچھے ہیں، رکھ سکتے ہیں؛ البتہ دوسرے نام میں ”محمد فیض عمر“ کے بجائے ”محمد فیض“ یا ”محمد عمر“ کردیں تو بہتر ہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India