• Miscellaneous >> Halal & Haram

    Question ID: 58685Country: India

    Title: کمپنی کا سامان بیچتے ہیں، اس پر ہمیں کمیشن ملتاہے

    Question: میں اسٹرالیا میں ایک سولر کمپنی(solar company) میں کام کرتاہوں ، ہم ہر گھر میں جاتے ہیں اور کمپنی کا سامان بیچتے ہیں، اس پر ہمیں کمیشن ملتاہے یہی ہماری روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ میرا سوال سود سے متعلق ہے کہ اگر ہم گاہک کو نقد پر سامان بیچتے ہیں تو سسٹم لگانے کے بعد گاہک کو $6000 ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اورقسط کی صورت میں سسٹم لگانے کے بعد پیسے کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ ہر پندرہ دن میں ۸۷ مرتبہ $103 ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ گاہک$8961 ادا کررہا ہے، اور $103 کی ادائیگی ۸۷ مرتبہ (چالیس مہینے)تک ہوتی ہے، اور کاغذ پر لکھا جاتاہے کہ ”کوئی سود نہیں ہوگا“۔یہ قیمت اور اس کی ادائیگی کا پلان کمپنی کی طرف سے ہوتاہے اور اسی کے مطابق سامان بیچتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ مذہب اسلام اس بارے میں کیا کہتاہے؟کیا اس میں سود شامل ہے یا نہیں؟اگر ہے تو کیا مجھے ملازمت فوراً چھوڑ دینی چاہئے؟ یا دوسری ملازمت پانے تک انتظار کروں؟ شکریہ

    Answer ID: 58685

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 400-365/Sn=7/1436-U فقہاء نے تصریح کی ہے کہ نقد اور ادھار قیمت کے درمیان فرق کرنا شرعاً جائز ہے؛ البتہ مجلس عقد میں نقد یا ادھار میں سے کسی ایک پر اتفاق ضروری ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں ”سسٹم“ لگاتے وقت گاہک اگر ادھار پلان کا انتخاب کرتے ہوئے قسط وار 8961/ ڈالر کی ادائیگی کو منظور کرلیا ہے، تو شرعاً یہ معاملہ درست ہے، ادھار کی صورت میں ”نقد“ کے مقابل جو اضافی رقم گاہک ادا کررہا ہے وہ شرعاً ”سود“ نہیں؛ بلکہ قیمت ہی کا حصہ ہے؛ اس لیے کہ بوقت عقد متعاقدین کے درمیان جو طے ہوجائے خواہ عام مارکیٹ ویلیو سے کم ہو یا زیادہ وہی ”قیمت“ ہے، البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح، یلزم أن تکون المدّة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط (شرح المجلة، رقم المادة: ۲۴۵، ۲۴۶) والثمن ما تراضی علیہ المتعاقدان سواء زاد علی القیمة أو نقص (رد المحتار علی الدر المختار: ۷/ ۱۲۲، مطلب في الفرق بین القیمة والثمن، ط: زکریا)

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India