Miscellaneous >> Halal & Haram
Question ID: 58685Country: India
Answer ID: 58685
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 400-365/Sn=7/1436-U فقہاء نے تصریح کی ہے کہ نقد اور ادھار قیمت کے درمیان فرق کرنا شرعاً جائز ہے؛ البتہ مجلس عقد میں نقد یا ادھار میں سے کسی ایک پر اتفاق ضروری ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں ”سسٹم“ لگاتے وقت گاہک اگر ادھار پلان کا انتخاب کرتے ہوئے قسط وار 8961/ ڈالر کی ادائیگی کو منظور کرلیا ہے، تو شرعاً یہ معاملہ درست ہے، ادھار کی صورت میں ”نقد“ کے مقابل جو اضافی رقم گاہک ادا کررہا ہے وہ شرعاً ”سود“ نہیں؛ بلکہ قیمت ہی کا حصہ ہے؛ اس لیے کہ بوقت عقد متعاقدین کے درمیان جو طے ہوجائے خواہ عام مارکیٹ ویلیو سے کم ہو یا زیادہ وہی ”قیمت“ ہے، البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح، یلزم أن تکون المدّة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط (شرح المجلة، رقم المادة: ۲۴۵، ۲۴۶) والثمن ما تراضی علیہ المتعاقدان سواء زاد علی القیمة أو نقص (رد المحتار علی الدر المختار: ۷/ ۱۲۲، مطلب في الفرق بین القیمة والثمن، ط: زکریا)
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India