Miscellaneous >> Halal & Haram
Question ID: 58183Country: Bangladesh
Answer ID: 58183
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 243-243/Sd=6/1436-U جاندار ذی روح کی تصویر کھینچنا ناجائز ہے، احادیث میں تصویر بنانے پر سخت وعید وارد ہوئی ہے اور فقہاء نے اس پر اجرت لینے کو بھی ناجائز قرار دیا ہے، جس ملازمت میں تصویر کھینچنے کا کام بھی کرنا ضروری ہو، اس کے بدلے دوسری جائز ملازمت اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، صورتِ مسئولہ میں آپ کمپنی کے مالک سے فوٹو کھینچنے کے سلسلے میں معذرت کردیں، اگر وہ اس کے لیے تیار نہ ہو، تو آپ دوسری جائز ملازمت تلاش کریں، جب ملازمت مل جائے تو اس ملازمت کو ترک کردیں اور ترک ملازمت سے پہلے فوٹو کھینچنے پر کثرت سے توبہ واستغفار کرتے رہیں۔ عن عبد اللہ بن مسود رضي اللہ عنہ قال: سمعتُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: أشد الناس عذابًا عند اللہ المصوّرون․ (مشکاة ص: ۳۸۵، کتاب الآداب، باب التصاویر) وقال ابن عابدین: وظاہر کلام النووي في شرح مسلم: الأجماع علی تحریم تصویر الحیوان․ لأن فیہ مضاہاة لخلق اللہ تعالی (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب مکروہات الصلاة) وقال في الہندیة: ولو استأجر رجلاً لیزخرف لہ بیتًا بتماثیل، والأصباغ من المستأجر، فلا أجر لہ، کذا في السراجیة․ (الفتاوی الہندیة: ۴/ ۴۵۰، کتاب الإجارة، الباب الخامس عشر في بیان ما یجوز من الإجارة وما لا یجوز)
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India