• Miscellaneous >> Halal & Haram

    Question ID: 57361Country: AF

    Title: (۱)میرا پہلا سوال ان مضامین کے بارے میں ہے جن میں سود شامل ہوتا ہے۔ یونیورسٹی میں کچھ مضامین ایسے پڑھائے جاتے ہیں جو سود پر مبنی ہوتے ہیں۔ جو اساتذہ ان کو پڑھاتے ہیں (فائنانشیل، بزنس / اکانومکس)کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ مضامین پڑھانا جائز ہے تو کیا ایسا ہی معاملہ شراب بنانے کا طریقہ سیکھنا بھی ہے یا نہیں؟

    Question: (۱)میرا پہلا سوال ان مضامین کے بارے میں ہے جن میں سود شامل ہوتا ہے۔ یونیورسٹی میں کچھ مضامین ایسے پڑھائے جاتے ہیں جو سود پر مبنی ہوتے ہیں۔ جو اساتذہ ان کو پڑھاتے ہیں (فائنانشیل، بزنس / اکانومکس)کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ مضامین پڑھانا جائز ہے تو کیا ایسا ہی معاملہ شراب بنانے کا طریقہ سیکھنا بھی ہے یا نہیں؟ (۲) یہی سوال مارکیٹنگ کے مضامین کے بارے میں ہے۔ جو مصنوعات کو فروخت کرنے کی ترکیب کے بارے میں ہے جس طرح سے بھی فروخت کرسکیں ہوتا ہے۔ کچھ حالتوں میں یہ دھوکہ دینا اوربرائی کرنے جیسا ہے۔کیا یہ حرام نہیں ہے؟

    Answer ID: 57361

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 287-262/D=4/1436-U (۱) حساب سکھانے میں سود کی صورتیں فرض کرکے جو طریقہ حساب سکھایا جاتا ہے اس کے سیکھنے سکھانے کی گنجائش ہے، البتہ ایسا طریقہ حساب ترتیب دیا جائے جس میں سود کا نام بھی نہ آئے تو یہ بہتر ہے۔ طریقہ سیکھ کر آدمی اس سے جائز جگہ کام لے سکتا ہے، سود کا نام تو محض فرضی اور رسمی طور پر ہے۔ شراب کا طریقہ سیکھنے سکھانے میں یہ بات نہیں ہے کیونکہ یہاں حقیقةً شراب بنے گی، پھر یہ طریقہ سیکھ کر کسی جائز جگہ اس کا استعمال بھی نہیں ہے، پس اس کا طریقہ سکھانا ناجائز ہے۔ (۲) مارکیٹنگ میں جو طریقے دھوکے اور برائی پر مبنی ہیں اس کا برتنا جس طرح ناجائز ہے اسی طرح ان کا سیکھنا سکھانا بھی ناجائز ہے، البتہ اس نیت سے سیکھنا تاکہ غلط طریقوں سے بچ سکے یا دوسرے کے غلط طریقے سے واقف ہوکر مجتنب ہوسکے، سیکھنے کی گنجائش ہوگی۔

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India