Title: ہماری کمپنی چھوٹا گیس سلینڈ ربنانے کا کام کرتی ہے، اس میں تین افراد برابر کے شریک ہیں۔ 1190/ میں پولس نے اس کمپنی کی ایک مال گاڑی پکڑلی ۔ مال کو چھوڑوانے کے لیے کورٹ میں فیکس ڈپوزٹ جمع کرانا پڑا۔ دس سال مقدمہ چلنے کے بعد ہم مقدمہ جیت گئے اور ایف ڈی واپس مل گئی، اس بیچ شراکت ختم ہوگئی اور ایف ڈی ایک پارنٹر لے بھاگ گیا۔ اس پر میں نے بینک کو نوٹس دیا ، یہ پیسہ تین پارٹنرکا ہے۔ بینک کو منع کرنے کے باوجود اس نے پیسہ ایک پارٹنر کو دیا ۔ بینک سے میرا مقدمہ چلا۔ مقدمہ جیتنے کے بعد بینک نے اس ایف ڈی کا تیسرا حصہ مجھے دیدیا۔ اب میں اس پیسے کا کس طرح استعمال کروں؟
Question: ہماری کمپنی چھوٹا گیس سلینڈ ربنانے کا کام کرتی ہے، اس میں تین افراد برابر کے شریک ہیں۔ 1190/ میں پولس نے اس کمپنی کی ایک مال گاڑی پکڑلی ۔ مال کو چھوڑوانے کے لیے کورٹ میں فیکس ڈپوزٹ جمع کرانا پڑا۔ دس سال مقدمہ چلنے کے بعد ہم مقدمہ جیت گئے اور ایف ڈی واپس مل گئی، اس بیچ شراکت ختم ہوگئی اور ایف ڈی ایک پارنٹر لے بھاگ گیا۔ اس پر میں نے بینک کو نوٹس دیا ، یہ پیسہ تین پارٹنرکا ہے۔ بینک کو منع کرنے کے باوجود اس نے پیسہ ایک پارٹنر کو دیا ۔ بینک سے میرا مقدمہ چلا۔ مقدمہ جیتنے کے بعد بینک نے اس ایف ڈی کا تیسرا حصہ مجھے دیدیا۔ اب میں اس پیسے کا کس طرح استعمال کروں؟
Answer ID: 35815Posted on:
Sep 1, 2020
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
فتوی(د): 67=44-1/1433
اگر ایف ڈی کی رقم تینوں افراد نے جمع کی تھی اور پھر ایک آدمی لے کر بھاگ گیا تو اس صورت میں آپ کے لیے اجازت ہے کہ بینک سے ملے ہوئے اپنے حصے کو جائز کاموں میں خرچ کریں۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India