• Miscellaneous >> Halal & Haram

    Question ID: 179733Country: India

    Title: نر جانور سے جفتی کراکر كمائی كرنا حلال ہے یا حرام؟

    Question: میرے پاس بکری کا فارم ہے ، اور میرے فارم میں بریڈنگ (افزائش نسل)کے لیے بوکا ہے اور میرے پڑوس والے اپنے بکریوں کو لے کر آتے ہیں کراس(جفتی) کروانے کے لیے، اور میں پیسہ چارج کرتاہوں ، اس کاجتنا بھی کھانے پینے کے لیے خرچ ہے سب میں لگا تا ہوں ، کیا میری کمائی حلال ہے؟

    Answer ID: 179733

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa:36-36/L=01/1442

     نر جانور سے جفتی کراکر اس سے اجرت حاصل کرنے کے سلسلے میں احادیث میں ممانعت آئی ہے؛ اس لئے آپ کا اپنے بوکا کے ذریعہ لوگوں کی بکریوں کو جفتی کراکر اجرت حاصل کرنا جائز نہ ہوگا؛اور نہ ہی حاصل شدہ رقم آپ کے لئے حلال ہوگی؛البتہ اگر کوئی از خود بطور ہدیہ جانور کے چارہ وغیرہ کے لئے کچھ دیدے تو اس کے لینے کی شرعا گنجائش ہوگی_

    " عن نافع، عن ابن عمر قال: نہی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن عسب الفحل. وفی الباب عن أبی ہریرة، وأنس، وأبی سعید: حدیث ابن عمر حدیث حسن صحیح، والعمل علی ہذا عند بعض أہل العلم، وقد رخص بعضہم فی قبول الکرامة علی ذلک.و عن أنس بن مالک، أن رجلاً من کلاب سأل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن عسب الفحل؟ فنہاہ ، فقال: یا رسول اللہ، إنا نطرق الفحل فنکرم، فرخص لہ فی الکرامة"․ (سنن ترمذی:۳/۵۶۴-۵۶۵) قال: (ولایجوز بیع عسب الفحل․ (قال أحمد: یعنی ما یلقح، وذلک لأنہ من الملاقیح، وقد نہی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم. وروی ابن عمر أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم "نہی عن عسب الفحل"․ وقال جابر: نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن بیع ضرب الفحل (شرح مختصر الطحاوی للجصاص:۳/ ۹۷) لا تصح الاجارة لعسب التیس وہو نزؤہ علی الاناث(شامی:/۹ ۵۷ /ط زکریا دیوبند)

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India