• Miscellaneous >> Others

    Question ID: 57299Country: United States of America

    Title: کتے رکھنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟

    Question: براہ کرم بتائیں کہ (۱) کتے رکھنے کی اجازت کیوں نہیں ہے اور (۲) وہ کیوں ناپاک ہیں؟

    Answer ID: 57299

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 186-152/Sn=3/1436-U (۱) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا تدخل الملائکة بیتًا فیہ صورة ولا کلب (البخاری، رقم: ۴۰۰۲، ۵/۱۸، بیروت) یعنی رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو یا کتا، ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ہے: من اتخذ کلبًا إلاّ کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط (ترمذی، رقم: ۱۴۹، باب ما جاء من أمسک کلبا الخ) یعنی جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔ ان دو حدیثوں سے معلوم ہوا کہ شکار اور حفاظتی اغراض کے علاوہ محض شوقیہ کتا پالنا شرعاً ممنوع ہے، جس گھر میں اس طرح کا کتا ہوگا اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہ ہوں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو اس کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے قابل اعتماد ذریعہ سے ہم تک پہنچا ہے، ایک مومن کی شان یہ ہے کہ اس پر عمل کرے، اس حکم کی علت اور لِم کیا ہے اس کے درپے نہ ہو، اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین ہے، احکام کی حقیقی علتیں اللہ ہی کو معلوم ہیں، مومن کی شان احکام پر عمل کرنا ہے، باقی علماء نے قرآن وحدیث اور شریعت کے مزاج کی روشنی میں کتا کے حرام ہونے اور اس کے ساتھ اختلاط کے عدم جواز کی شرعی مصلحتیں بھی بیان کی ہیں؛ لیکن ان مصلحتوں کو ”ظن“ کے درجے میں رکھنا چاہیے، واقعی مصلحت کیا ہے، اسے اللہ کے حوالے کرنا چاہیے۔ ”احکام اسلام عقل کی نظر میں“ میں ہے: کتا باعتبار اوصافِ مذمومہ کے شیطان ہوتا ہے، چنانچہ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان فرمایا ہے․․․․ وہ اوصافِ ذمیمہ یہ ہیں کہ جتنا کتا خبیث ترین وذلیل ترین وخسیس ترین حیوانات سے ہے اس کی محبت پیٹ سے آگے نہیں گزرتی، اس کی شدت حرص میں ایک بات یہ ہے کہ جب وہ چلتا ہے تو شدتِ حرص کی وجہ سے ناک زمین پر رکھ کر زمین سونگھتا جاتا ہے اور اپنے جسم کے سارے اعضاء چھوڑکر ہمیشہ اپنی دبر (پاخانہ کی جگہ) سونگھتا ہے اور جب اس کی طرف پتھر پھینکو تو وہ فرطِ حرص وغصہ کی وجہ سے اس کو کاٹتا ہے الغرض یہ جانور بڑا حریص وذلیل ودنی ہمت ہوتا ہے، گندے مردار کو بہ نسبت تازے گوشت کے زیادہ پسند کرتا اور نجاست بہ نست حلوا کے بڑی رغبت سے کھاتا ہے، اور جب کسی ایسے مردار پر پہنچے جو صدہا کتوں کے لیے کافی ہو تو شدتِ حرص وبخل کی وجہ سے اس مردار سے دوسرے کتے کو ذرہ برابر کھانے نہیں دیتا․․․ پس جب کتے کے ایسے اوصاف مذمومہ ہیں تو جو شخص اسکو کھاتا ہے وہ بھی ان ہی اوصاف سے متصل ہوتا ہے؛ لہٰذا یہ جانور حرام ٹھہرایا گیا اور چونکہ کتا پالنے میں اس کے ساتھ زیادہ تلبس ہوتا ہے جیسا کہ مشاہدہ ہے؛ اس لیے بلاخاص ضرورت کی صورتوں میں اس کا پالنا بھی ممنوع قرار دیا گیا کہ ان کی صفات خبیثہ اس شخص میں اثر کریں گی اور چوں کہ ان صفاتِ خبیثہ سے ملائکہ کو نفرت ہے تو اس شخص سے ملائکہ بُعد اختیار کرتے ہیں، چنانچہ وہ ایسے گھر میں بھی نہیں آتے جہاں کتا ہوتا ہے اور سیاست کے ملائکہ (انتظام عالم اسی طرح حفاظت اور عذاب وسزا والے فرشتے) اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (احکامِ اسلام عقل کی نظر میں“ مولفہ حضرت تھانوی ص: ۲۸۵، ۲۸۶، ط: مکتبہ دارالعلوم) (۲) کتے کا جسم خواہ خشک ہو یا تر مفتی بہ قول کے مطابق ناپاک نہیں ہے بہ شرطے کہ لگی ہوئی تری فی نفسہ ناپاک نہ ہو، ہاں اس کا لعاب ناپاک ہے، اگر کتا پانی، دودھ وغیرہ سیال چیزوں میں منھ ڈالدے تو وہ پوری کی پوری ناپاک ہوجائیں گی، اسی طرح کپڑے، بدن یا غیرسیال چیزوں پر منھ لگادے تو جتنے حصے پر لعاب لگے اتنا حصہ ناپاک مانا جائیگا۔ والذي صحّ عندي من الروایات في النوادر والأمالي أنہ نجس العین عندہما، عن أبي حنیفة لیس بنجس العین انتہی وہو موافق لما في المحیط، ہذا ما فیہ من الروایة والذي تقتضیہ الدرایة عدم نجاسة عینہ الخ (کبیري ص: ۱۳۹، ط: دار الکتاب) اور دیکھیں احسن الفتاوی (۲/۸۶، ط: زکریا)

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India