• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 935

    عنوان: کرایے پر چلائی جانے والی گاڑی پر زکاۃ ہوگی یا اس سے حاصل شدہ آمدنی پر؟

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس مال ٹرک (لاری) ہے جسے وہ کرایہ پر دیتا ہے تو زکاة کس پر آئے گی؛ ٹرک کی قیمت پر یا سال بھر کی کل آمدنی پر، یا خرچ کے بعد بچی ہوئی رقم پر؟

    اور خرچ سے مراد ٹرک کا ڈیزل و مرمت کا خرچ ہے یا گھر کا خرچہ بھی اس میں شامل ہے؟

    جواب نمبر: 935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  334/ل = 335/ل)

     

    صورتِ مسئولہ میں گاڑی (ٹرک) چونکہ حصول نفع کے آلات میں سے ہے اس لیے اس کی قیمت پر زکوٰة نہیں ہے وکذلک آلات المحترفین (أي لا زکاة فیھا) (الدر المختار مع الشامي: ۳/۱۸۳، ط زکریا دیوبند) البتہ اس ٹرک سے حاصل شدہ نفع اور اس کے علاوہ نقد یا زیورات وغیرہ اگر اس کی ملک میں ہیں وہ سب مل کر نصاب کو پہنچ جاتے ہوں یا اس کے پاس اس کے علاوہ اور نقد یا زیور وغیرہ موجود نہ ہوں تو اس صورت میں اگر حاصل شدہ نفع نصاب کو پہنچ جاتا ہے تو اس نصاب پر سال بھی گذرجاتا ہے تو اس آمدنی پر زکاة واجب ہوگی۔ واضح رہے کہ وجوب زکاة کے سلسلے میں اول و آخر کا اعتبار کیا جاتا ہے اگر شروع اور اخیر سال میں آمدنی بقدر نصاب رہتی ہے تو اس پر زکاة واجب ہوگی، بیچ سال میں جو کچھ روپئے خرچ ہوگئے چاہے گھر کی ضروریات میں یا ٹرک کے ڈیزل و مرمت کے خرچ میں اس پر زکاة نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند