• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 7882

    عنوان:

    میرے ایک رشتہ دار کا مکان ہے جس کے ایک حصہ میں وہ رہتا ہے اور دوسرا حصہ کرایہ پر دیا ہے اور اس کی آمدنی کا واحد ذریعہ اسی مکان کا کرایہ ہے جو کہ اس کو ملتا ہے۔ اس جائیداد کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً ایک کروڑ روپیہ ہے۔ وہ اپنا نصاب کیسے شمار کرے گا؟ کیا اس کے نصاب میں جائیداد کی قیمت شمار کی جائے گی؟

    سوال:

    میرے ایک رشتہ دار کا مکان ہے جس کے ایک حصہ میں وہ رہتا ہے اور دوسرا حصہ کرایہ پر دیا ہے اور اس کی آمدنی کا واحد ذریعہ اسی مکان کا کرایہ ہے جو کہ اس کو ملتا ہے۔ اس جائیداد کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً ایک کروڑ روپیہ ہے۔ وہ اپنا نصاب کیسے شمار کرے گا؟ کیا اس کے نصاب میں جائیداد کی قیمت شمار کی جائے گی؟

    جواب نمبر: 7882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1017=1017/م

     

    مذکورہ مکان (جس کے ایک حصہ میں رہائش دوسرے حصہ میں کرایہ کا معاملہ ہے) کی مالیت پر کوئی زکاة نہیں، البتہ کرایہ سے جو آمدنی حاصل ہورہی ہے، اگر وہ نصاب کو پہنچ جائے تو سال پورا ہونے پر ، زکاة کی ادائیگی واجب ہے۔ جائیداد سے مراد اگر وہی مکان ہے تو اس جائیداد کی قیمت، شمار نہیں ہوگی، اس کی آمدنی پر زکاة ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند