• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 7531

    عنوان:

    میرے دو پلاٹ (زمین) ہیں جن کو میں نے چند سال پہلے خریدا تھا۔ دونوں پلاٹوں کو میں نے اس نیت کے ساتھ خریدا تھا کہ پیسوں کو بینک میں رکھنے کے بجائے زمین خریدنا بہتر ہے۔ اب ان کی موجودہ مالیت کیا ہے میں نہیں جانتا ہوں کیوں کہ ان کو بیچنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ کیا مجھے اس پر زکوة دینی ہوگی؟ اوردوسرا سوال یہ ہے کہ میرے پاس کچھ نقد پیسے ہیں جس پر ایک سال نہیں پورا ہوا ہے کیا مجھے اس پر زکوة دینی ہوگی؟ برائے کرم مشورہ دیں۔

    سوال:

    میرے دو پلاٹ (زمین) ہیں جن کو میں نے چند سال پہلے خریدا تھا۔ دونوں پلاٹوں کو میں نے اس نیت کے ساتھ خریدا تھا کہ پیسوں کو بینک میں رکھنے کے بجائے زمین خریدنا بہتر ہے۔ اب ان کی موجودہ مالیت کیا ہے میں نہیں جانتا ہوں کیوں کہ ان کو بیچنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ کیا مجھے اس پر زکوة دینی ہوگی؟ اوردوسرا سوال یہ ہے کہ میرے پاس کچھ نقد پیسے ہیں جس پر ایک سال نہیں پورا ہوا ہے کیا مجھے اس پر زکوة دینی ہوگی؟ برائے کرم مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 7531

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 950=950/ م

     

    مذکورہ دونوں پلاٹوں کی مالیت پر کوئی زکاة واجب نہیں، البتہ آپ کے پاس جو نقد روپئے ہیں، اگر وہ نصاب کے بقدر ہیں، اور ان کے علاوہ سونا، چاندی یا مال تجارت میں سے کچھ بھی آپ کے پاس نہیں، تو جب ان پیسوں پر سال پورا ہوجائے گا اس وقت ان کی زکاة دینی ہوگی، سال پورا ہونے سے پہلے اگر چہ ادائیگی لازم نہیں، لیکن اگر ادا کردے تو ادائیگی درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند