عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 7423
کیا مدرسہ کی تعمیر کے لیے زکوة کا پیسہ دینا جائزہے؟ اس سے زکوة ادا ہوجائے گی؟ (۲) اگر نہیں، تو ماضی میں جو زکوة کے پیسے ہم مدرسہ کی تعمیر پر دے چکے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟ (۳) اور کیا مدرسہ کی تعمیر کے لیے ہم نے جو زکوة کے پیسے دئے تھے اس پر ہمیں گناہ ہوگا؟
کیا مدرسہ کی تعمیر کے لیے زکوة کا پیسہ دینا جائزہے؟ اس سے زکوة ادا ہوجائے گی؟
(۲) اگر نہیں، تو ماضی میں جو زکوة کے پیسے ہم مدرسہ کی تعمیر پر دے چکے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟
(۳) اور کیا مدرسہ کی تعمیر کے لیے ہم نے جو زکوة کے پیسے دئے تھے اس پر ہمیں گناہ ہوگا؟
جواب نمبر: 7423
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1079=945/ ل
(۱) مدرسہ کی تعمیر میں زکاة کے روپے کا استعمال درست نہیں، اس سے زکاة ادا نہیں ہوتی۔
(۲) ماضی میں جتنے روپے زکاة کے آپ مدرسہ کی تعمیر کے لیے دے چکے ہیں، دوبارہ اتنی رقم فقراء ومساکین وغیرہ کو دیدیں۔
(۳) گناہ نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند