• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 7280

    عنوان:

    میں غریبوں میں فدیہ کی رقم تقسیم کرنا چاہتاہوں لیکن یہاں اس شہر میں جہاں میں رہتا ہوں (کوالالمپور، ملیشیا) غریب لوگوں کو تلاش کرنا بہت زیادہ مشکل ہی، جو کہ واقعی غریب اورمستحق ہوں۔میں کیا کروں، میں فدیہ کی رقم کہاں خرچ کروں؟کیا میں اس کو کسی یتیم خانہ کے انچارج کودے سکتا ہوں؟ اگر میں اس کو یہاں دے دوں گا تو میں نہیں جان سکوں گا کہ کس طرح پیسہ/گندم استعمال ہورہا ہے، یہ ان کے اوپر ہے۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ (۲) اگر ہم کسی کومستحق سمجھتے ہوئے صدقہ دیں ،لیکن وہ جھوٹا، چور، دھوکے باز ثابت ہو تو کیا ہمارا صدقہ اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا؟ (۳) ایصال و ثواب کیسے کیا جائے گا؟ کیا میں اس کو اپنے دل میں نیت کرکے کرسکتا ہوں کہ میرا یہ یہ عمل اس اس طرح ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت کرنا اوراس کے بعد اس شخص کے لیے جس کو میں ثواب پہنچاناچاہتا ہوں اس کی نیت کرنا؟ کیا مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا یا مجھے صرف اس طرح نیت کرنی ہوگی: یا اللہ اس عمل کا ثواب میں اپنے ابو کے لیے ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا یہ درست ہے، یا مجھے ذہن میں اپنے ابو کا نام بھی رکھنا ہوگا؟ اگر مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا تو کیا مجھے اس شخص کے والد کایا اس کی والدہ کا نام بھی ایک ساتھ ذکر کرنا ہوگا؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اس شخص کی ماں کا نام ذکر کرنا چاہیے نہ کہ اس کے والد صاحب کا۔ برائے کرم وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    میں غریبوں میں فدیہ کی رقم تقسیم کرنا چاہتاہوں لیکن یہاں اس شہر میں جہاں میں رہتا ہوں (کوالالمپور، ملیشیا) غریب لوگوں کو تلاش کرنا بہت زیادہ مشکل ہی، جو کہ واقعی غریب اورمستحق ہوں۔میں کیا کروں، میں فدیہ کی رقم کہاں خرچ کروں؟کیا میں اس کو کسی یتیم خانہ کے انچارج کودے سکتا ہوں؟ اگر میں اس کو یہاں دے دوں گا تو میں نہیں جان سکوں گا کہ کس طرح پیسہ/گندم استعمال ہورہا ہے، یہ ان کے اوپر ہے۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ (۲) اگر ہم کسی کومستحق سمجھتے ہوئے صدقہ دیں ،لیکن وہ جھوٹا، چور، دھوکے باز ثابت ہو تو کیا ہمارا صدقہ اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا؟ (۳) ایصال و ثواب کیسے کیا جائے گا؟ کیا میں اس کو اپنے دل میں نیت کرکے کرسکتا ہوں کہ میرا یہ یہ عمل اس اس طرح ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت کرنا اوراس کے بعد اس شخص کے لیے جس کو میں ثواب پہنچاناچاہتا ہوں اس کی نیت کرنا؟ کیا مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا یا مجھے صرف اس طرح نیت کرنی ہوگی: یا اللہ اس عمل کا ثواب میں اپنے ابو کے لیے ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا یہ درست ہے، یا مجھے ذہن میں اپنے ابو کا نام بھی رکھنا ہوگا؟ اگر مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا تو کیا مجھے اس شخص کے والد کایا اس کی والدہ کا نام بھی ایک ساتھ ذکر کرنا ہوگا؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اس شخص کی ماں کا نام ذکر کرنا چاہیے نہ کہ اس کے والد صاحب کا۔ برائے کرم وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 7280

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1620=1417/ ب

     

    یتیم خانہ کے ذمہ دار کو فدیہ کی رقم آپ دے سکتے ہیں۔ آپ دیتے وقت اس سے عہد لے لیں کہ میری یہ رقم صرف یتیموں غریبوں پر خرچ ہونی چاہیے، اگر اس کے بعد وہ اس میں خیانت کرتا ہے تو وہ ذمہ دار ہوگا۔ آپ کا فدیہ ادا ہوجائے گا۔

    (۲) اگر کسی کو مستحق سمجھ کر صدقہ، زکاة وغیرہ دیا، بعد میں وہ جھوٹا، دھوکہ باز ثابت ہوا تو آپ کا صدقہ ادا ہوجائے گا۔

    (۳) جو کچھ آپ قرآن کی تلاوت کریں یا نوافل، تسبیحات وغیرہ پڑھیں۔ یا صدقہ کریں تو اس کے بارے میں یہ فرمادیں کہ اے اللہ اس کا ثواب فلاں کو پہنچادے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت کرنا یا فلاں کے ماں باپ کا نام ذکر کرنا ضروری نہیں۔ جس کو ثواب پہنچانا ہے صرف اسی کا نام ذکر کردینا کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند