• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 6759

    عنوان:

    مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ درج ذیل تعاون زکوة شمار ہوگا۔ یہ حسب ذیل ہیں: (۱) اسٹاف کی رہائش کے لیے عمارت کی تعمیر۔ (۲) ٹیکنکل کالج کی کی تعمیر۔ (۳) ایسے علاقوں میں جہاں مسجدیں نہیں ہیں وہاں چھوٹی مسجدوں کی تعمیر۔(۴) مولانا نے کہا ہے کہ وہ پیسہ لینے کا مستحق ہے کیوں کہ وہ غریب آدمی ہے (ان کے پاس کوئی اثاثہ نہیں ہے) اور وہ ان مقاصد میں خرچ کرے گا۔ کیا یہ جائز ہے؟

    سوال:

    مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ درج ذیل تعاون زکوة شمار ہوگا۔ یہ حسب ذیل ہیں: (۱) اسٹاف کی رہائش کے لیے عمارت کی تعمیر۔ (۲) ٹیکنکل کالج کی کی تعمیر۔ (۳) ایسے علاقوں میں جہاں مسجدیں نہیں ہیں وہاں چھوٹی مسجدوں کی تعمیر۔(۴) مولانا نے کہا ہے کہ وہ پیسہ لینے کا مستحق ہے کیوں کہ وہ غریب آدمی ہے (ان کے پاس کوئی اثاثہ نہیں ہے) اور وہ ان مقاصد میں خرچ کرے گا۔ کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 6759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 904=842/ ل

     

    (۱) (۲) (۳) زکاة کی رقم کو براہ راست ان چیزوں میں خرچ کرنا جائز نہیں۔

    (۴) مذکورہ بالا مقاصد میں مولانا صاحب زکاة کی رقم کس طرح صرف کرتے ہیں؟ اس کی پوری تفصیل وضاحت کرکے دوبارہ استفتاء کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند