• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 496

    عنوان: کیا طالب علم جیب خرچ کے لیے ملے پیسوں سے صدقہ کرسکتا ہے؟

    سوال:

    میں صدقہ دینا چاہتا ہوں ، لیکن میں اس وقت کماتا نہیں ہوں ، میں ایک طالب علم ہوں اور جیب خرچ کے لیے اپنی والدین پر منحصر ہوں۔ کیا میں اس پیسے سے بھی صدقہ کرسکتا ہوں؟ کبھی کبھی والدہ مجھے کوئی سامان لینے بازار بھیجتی ہیں اور بقیہ پیسہ والدہ کو واپس نہیں کرتا، اسے رکھ لیتا ہوں، کیا اس رقم سے بھی میں صدقہ کرسکتا ہوں جو میں والدہ کو بائے بغیر رکھ لیتا ہوں؟

    جواب نمبر: 496

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 34/د=34/د)

     

    (۱) والدین جو رقم آپ کو خرچ کے لیے دیتے ہیں اس میں تھوڑے پیسے آپ صدقہ کرسکتے ہیں تاکہ دفع بلیات اور صدقات کے برکات حاصل ہوکر آپ کو ثواب مل جائے، اتنے نہیں کہ آپ کو خرچ میں تنگی ہو یا والدین کو ناگوار ہو۔

     

    (۲) اگر والدہ کو معلوم ہو کہ بچے ہوئے پیسے آپ رکھ لیتے ہیں اور وہ بخوشی اس کو گوارہ کرتی ہیں، وہ کبھی آپ سے حساب نہیں مانگتیں تو آپ رکھ سکتے ہیں لدلالة العرف لیکن پھر بھی بہتر یہ ہے کہ آپ ان کو بتلاکر رکھیں۔ بدون بتلائے رکھنے میں چوری کا شبہ ہوتا ہے۔

     

    اوراگر بچے ہوئے پیسے کے رکھنے کا والدہ کو علم نہیں ہے اور وہ اپنے دیئے ہوئے پیسوں کا آپ سے حساب چاہتی ہیں او راگر ان کو معلوم ہوجائے کہ اتنے پیسے بچے تھے جو آپ نے رکھ لیے تو ان کو ناگوار ہو، ایسی صورت میں بچے ہوئے پیسوں کا رکھنا جائز نہیں ہے، چوری ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند