• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 2503

    عنوان: جس کے پاس چار تولہ سونا ۵۰ ہزار نقد اور دیگر اسباب ہیں مگر ۱۵ ہزار قرض بھی ہے‏، کیا ایسے آدمی کو زکاۃ دی جاسکتی ہے؟

    سوال:

    ایک آدمی کے پاس ایک رہنے کے لیے اپنا گھر ہے، پانچ کینل زرعی زمین جس پروہ کاشت کرتاہے، چار لاکھ کا رہائشی پلاٹ، دولاکھ کی زرعی زمین جو اس نے ٹھیکے پر دی ہے، چار تولہ سونا، ۵۰/ ہزار روپئے کے جانور، یہ سب مال و اسباب ہیں، لیکن اس کا گذر بسر ٹھیک نہیں ہوتا اور اس پر ۱۵/ ہزار روپئے قرض بھی ہو،تو کیا اس آدمی کو زکاة دیاجا سکتاہے؟ اور اگر صرف اس وجہ سے دیا جاسکتا ہو کہ اس کا گذر بسر نہیں ہوتا تو وہ آدمی اپنا پلاٹ بیچ کر بھی تو گذر کرسکتا ہے؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 2503

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 701/ ل= 684/ ل

    ایسے شخص کو زکوٰة دینا درست نہیں، اس کو چاہیے کہ وہ اپنا پلاٹ وغیرہ بچ کر گذر بسر کرے، ولا یجوز دفع الزکاة إلی من یملک نصابًاأي مال کان دنانیر أو دراھم أو سوائم أو عرضًا للتجارة أو لغیر التجارة فاضلاً عن حاجتہ في جمیع السنة (عالمگیري: ج۱ ص۱۸۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند