عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 176898
جواب نمبر: 176898
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:551-448/N=7/1441
سونا، چاندی یا مال تجارت کی زکوة اگر قیمت سے ادا کی جائے تو مفتی بہ قول میں ادائیگی کے دن کی قیمت کا اعتبار ہوتا ہے؛ لہٰذا سنہ ۱۹۷۷ء سے آپ کے پاس جو ۱۲۸/ گرام سونا ہے اور آپ نے اب تک اُس کی زکوة نہیں نکالی ہے اور اب آپ اس کی زکوة قیمت سے نکالنا چاہتے ہیں تو گذشتہ سالوں میں سونے کی جو قیمت رہی ہے، اُس کا اعتبار نہ ہوگا؛ بلکہ سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا؛ البتہ ہر سال، گذشتہ سالوں میں جو زکوة واجب ہوئی، اُس کی مقدار منہا کرنے کے بعد مابقیہ کا چالیسواں حصہ زکوة میں واجب ہوگا، یعنی: پہلے سال کل سونے کی قیمت کا چالیسواں حصہ نکالا جائے گا اور دوسرے سال، گذشتہ سال کی زکوة نکال کر جو قیمت بچے گی، اُس کا چالیسواں حصہ نکالا جائے گا۔ اور تیسرے سال، پہلے اور دوسرے سال کی واجب زکوة نکالنے کے بعد جو قیمت بچے گی، اُس کا چالیسواں حصہ نکالا جائے گا، اس طرح گذشتہ تمام سالوں کی زکوة کا حساب لگایا جائے گا۔
وسببہ أي: سبب افتراضھا ملک نصاب حولي الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ۳:۱۷۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، فارغ عن دین لہ مطالب من جھة العباد سواء کان للہ کزکاة (المصدر السابق، ص: ۱۷۶)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند