• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 176708

    عنوان: ماموں یا ماموں کے لڑكوں كو زكاۃ دینا؟

    سوال: عرض ہے کہ میرے ماموں کا ایک ہاتھ اور پاوں فالج کی وجہ سے متاثر ہے جس کی وجہ سے محنت مزدوری نہیں کر سکتا،بڑا بیٹا جس کی عمر ۲۲ سال ہے کا بھی کوئی خاص کاروبارونہیں،کبھی دھندے پر چنکچی چلاتا ہے،کبھی چپس بھیجتا ہے،کبھی ہفتوں ہفتوں بے روزگار رہتا ہے۔ دوسرا بیٹا جس کی عمر۱۸ سال ہے پرنٹنگ پریس میں لیبرہے جس کی تنخواہ 14-13 ہزارہے-بیوی اور ایک بیٹی تھوڑا بہت سلاء کا کام کر کے گھر کا خرچہ چلانے میں مدد کر لیتی ہے،جبکہ چھوٹی بیٹی مدرسہ میں درجہ اول میں پڑھ رہی ہے-صرف 2 مرلہ اپنے گھرمیں رہتے ہیں جس کا اوپر کا پورشن 5 ہزار کرایہ پر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ کوء سونا،نقدی وغیرہ نہیں، اور نہ ہی آمدن کا کوء اور ذریعہ ہے، گھر کا خرچہ بڑی مشکل سے چلتا ہے- اب پوچھنا یہ ہے کہ کیامیں زکوة کے پیسوں سے ماموں کے لیے میڈیسن،گھرکے لیے آٹا،گھی،چینی وغیرہ خرید کر دے سکتا ہوں کیا ان کو بتانا ضروری ہے کہ یہ زکوة کے پیسوں سے خرید کر دے رہا ہوں براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرما کر مشکور فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 176708

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 762-578/H=06/1441

    آپ کے ماموں یا ماموں کے بالغ بیٹے اگر مستحق زکاة ہیں اور آپ ان کو اپنی زکاة دیدیں یا اپنی زکاة کی رقم سے دوا آٹا گھی چینی وغیرہ دیدیں تو آپ کی زکاة اداء ہو جائے گی پھر ماموں یا ماموں کے بالغ بیٹے اپنے اوپر خرچ کرلیں یا گھر میں صرف کردیں تو ان کو اِس کا حق ہوگا آپ کو زکاة دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکاة ہے؛ البتہ لینے والے کا مصرفِ زکاة ہونا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند