عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 174025
جواب نمبر: 174025
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:157-125/sn=3/1441
چاہیے تو یہی کہ تمام اموال کا واقعی حساب کرکے زکات ادا کی جائے ؛ لیکن اگر مال زیادہ ہونے نیزمتنوع ہونے کی وجہ سے حساب لگانا متعذر ہو تو قیمت کا اندازہ لگا کربھی زکات ادا کرنے کی گنجائش ہے ؛ بس اندازہ کچھ زیادہ لگایا جائے تاکہ زکات میں کمی نہ رہے؛ کیونکہ اگراندازہ واقعی مقدار سے کم لگایا گیا تو اتنے مال کی زکات ذمے میں باقی رہے گی۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند6/140، 141، سوال:217، وسوال:222،ط: دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند