• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 173632

    عنوان: كسی كو بینك كے قرض سے چھٹكارا دلانے كے لیے زکاة کی رقم سے اس شخص كا لون ادا کرنا؟

    سوال: زید کے رشتہ دار نے اپنی والدہ کے نام پر بزنس کے مقصد سے 25000 روپئے بینک سے لون لیا تھا اور زید کو ضامن بنا یا تھا، بزنس میں نقصان ہوگیا اور دکان بند ہوگئی، مگر اس نے لون ادا نہیں کیا، اب وہ رقم بڑھ کر 350000 روپئے ہوگئی ہے، بینک ساٹھ ستر ہزار روپئے لے کر معاملہ ختم کرنے کے لیے تیار ہے، قرض لینے والا وہ رقم ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے، مگر وہ ادا نہیں کررہاہے، تو کیا میں اس کا بینک لون زکاة کی رقم سے ادا رکرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 173632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 87-73/D=02/1441

    صورت مسئولہ میں اگر زید کا رشتہ دار قرض کی مقدار کے علاوہ مال کا مالک ہونے کی وجہ سے صاحب نصاب ہے یعنی وہ سونا چاندی ، نقد روپئے ، سامان تجارت یا ضرورت اصلیہ سے زائد سامان کا بہ قدر نصاب مالک ہے، تو زکاة کی رقم سے اس کا قرض ادا کرنا صحیح نہیں ہے۔ اگر ایسی حیثیت نہیں ہے اور وہ مستحق زکات ہے تو زکات کی رقم سے اس کا قرض ادا ہونے کے لئے ضروری ہے کہ زکاة کی رقم کا اس کو مالک بنا دیا جائے پھر وہ خود قرض ادا کرے یا دوسرے سے ادا کروائے، زید کا اپنی طرف سے زکاة کی رقم سے قرض ادا کرنا صحیح نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند