• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 169401

    عنوان: نابالغ بیٹی كی زكاۃ كس پر واجب ہے؟

    سوال: ایک بیوہ عورت ہے اور اس کے چار بچے ہیں اور چاروں نابالغ ہیں جس میں بیٹی کے لئے ایک صدقاتی ادارے سے پیسے ملتے ہیں جس کی حجم اب 3 لاکھ روپیہ ہے جو خالص صدقات کے پیسے ہیں ، اس کے علاوہ نا اس عورت کا اپناگھر ہے اور نہ کوئی اور سہارا ہے صرف 5 ہزار روپے ان کو ماہانہ مرحوم شوہر کی وجہ سے کارخانے والے یعنی جس جگہ وہ کام کرتا تھا وہاں سے ملتے ہیں اور یہ 3 لاکھ روپیے عورت نے اپنے بچوں کے تعلیم اور تربیت اور اپنا گھر بنانے کے لئے رکھے ہوئے ہیں۔ اب ان پیسوں پر ایک سال گزر گیا ہے۔ کیا اس پر زکوٰة فرض ہے؟

    جواب نمبر: 169401

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 667-563/D=07/1440

    صدقاتی ادارہ سے اگر بیٹی کو رقم ملتی ہے تو یہ رقم بیٹی کی ملکیت ہوئی بیٹی جب تک نابالغ رہے گی اس کی زکاة کسی پر واجب نہیں اور جب بالغ ہوگی تو اس کی زکاة بیٹی کے مال میں واجب ہوگی اور اگر پچھلے سالوں میں بالغ ہوچکی تو بلوغ کے سال سے ہر سال کی زکاة ادا کرنی ہوگی۔ رقم ذاتی ضروریات اور مکان کی تعمیر کے لئے رکھی گئی ہو توبھی اس پر مذکورہ تفصیل کے مطابق زکاة واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند