• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 169124

    عنوان: کیا زکاة حیلے سے حلال ہوجاتی ہے؟

    سوال: میرا ایک مدرسہ ہے اس میں جو طلبہ پڑھتے ہیں وہ اکثر مستحق زکاة ہیں اور مدرسے کے اخراجات زکاة کے مال سے ہی چلتے ہیں تو پوچھنا یہ ہے کہ اگر ہم مدرسے کی کچھ ماہانہ فیس مقرر کردیں اور پھر ہر مہینے مقررہ فیس کی رقم زکاة کی رقم میں سے ہر طالب علم کو دیں اور ان سے مدرسے کی فیس کے طورپر وہ رقم مدرسے میں جمع کرائی جائے تو اب یہ جو رقم مدرسے میں بطور فیس آئی ہے ، اس کو مدرسے کا اہتمام جیسے چاہئے استعمال کرسکتاہے یا ابھی بھی وہ زکاة کا مال ہوگا؟

    جواب نمبر: 169124

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:615-478/sn=6/1440

     مذکور فی السوال طریقہ اختیار کرنے کے بعد وہ مال مالِ زکات نہ رہے گا، فیس کی بابت وصول شدہ رقم طلبہ سے متعلق جملہ ضروریات(مثلا اساتذہ کی تنخواہوں، پانی، بجلی اور صفائی وغیرہ) میں خرچ کرنا جائز ہوگا۔ واضح رہے کہ زکات کی رقم فیس ادا کرنے کے لئے انھیں طلبہ کو دی جا سکتی ہے جو صاحب نصاب نہ ہوں نیز سید نہ ہوں، اگر طلبہ بالغ ہیں تب تو صاحب نصاب ہونے میں صرف ان کی ملکیت کے مال اعتبار ہوگا، اگر نابالغ ہیں تو ان کے والد کا بھی مستحق زکات ہونا ضروری ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند