عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 169124
جواب نمبر: 169124
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:615-478/sn=6/1440
مذکور فی السوال طریقہ اختیار کرنے کے بعد وہ مال مالِ زکات نہ رہے گا، فیس کی بابت وصول شدہ رقم طلبہ سے متعلق جملہ ضروریات(مثلا اساتذہ کی تنخواہوں، پانی، بجلی اور صفائی وغیرہ) میں خرچ کرنا جائز ہوگا۔ واضح رہے کہ زکات کی رقم فیس ادا کرنے کے لئے انھیں طلبہ کو دی جا سکتی ہے جو صاحب نصاب نہ ہوں نیز سید نہ ہوں، اگر طلبہ بالغ ہیں تب تو صاحب نصاب ہونے میں صرف ان کی ملکیت کے مال اعتبار ہوگا، اگر نابالغ ہیں تو ان کے والد کا بھی مستحق زکات ہونا ضروری ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند