• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 168995

    عنوان: زكات نكالنے كے بعد مجھے دو لاكھ روپیے والد صاحب نے دیے‏، كیا ان پر بھی زكات ہے؟

    سوال: میرے والد نے مجھے دو لاکھ روپئے دیئے تھے جس کو میں نے بینک میں ڈپوزٹ کردیا تھا، میں نے زیور کی زکاة تو نکال دی ، کیا جو دو لاکھ مجھے میرے والد نے دیئے تھے اس پر بھی زکاة نکالنی چاہئے؟

    جواب نمبر: 168995

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 673-63T/M=06/1440

    آپ کے والد نے دو لاکھ روپئے آپ کو ہبتہً دیئے تھے تو آپ مالک ہوگئے اگر آپ پہلے سے زیور وغیرہ کی وجہ سے صاحب نصاب تھے اور تاریخ اداءِ زکات سے پہلے وہ دولاکھ روپئے حاصل ہوگئے تھے تو ایسے میں نصاب کے ساتھ اس رقم کو بھی ضم کر کے تاریخ زکات میں سب کی زکات نکالی جائے گی لیکن اگر مذکورہ رقم بینک میں ٹیکس ڈپوزٹ ہونے کی وجہ سے وقت مقررہ سے پہلے نکالنا دشوار ہوتو وصولیابی کے بعد پوری رقم کی زکات گذشتہ سالوں کا حساب کرکے ایک ساتھ بھی نکال سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند