• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 168665

    عنوان: زكاۃ كی رقم كو براہ راست مدرسے كی تعمیر میں لگانا؟

    سوال: حضرت میں نے ایک مسجد میں امامت شروع کی ہے اس میں مکتب ہے جس میں محلہ کے تقریباً سو بچے آتے ہیں مسجد کے برابر میں مدرسہ کی زمین ہے بستی والوں نے اس کی تعمیر کے لئے کچھ چندہ جس میں زکوٰة بھی ہے کر رکھا ہے اب کیا اس پیسہ کو تعمیر میں لگا سکتے ہیں؟ نیز کیا ان کا یہ چندہ کرنا صحیح ہے ؟ اور وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ رمضان المبارک میں آپ کو بھی چندہ کے لئے جانا ہے تو کیا میں اس مدرسہ کی تعمیر کے لئے زکوٰة وصول کرنے جاسکتا ہوں؟ اور ہمارے پاس جو پیسہ ہے اس کا کیا کریں؟تعمیر میں لگانے کی کوئی شکل ہے ؟ نیز کیا ہم بچوں کی فیس متعین کرکے ان کو یہ پیسہ ماہانہ وظیفہ میں دیکر فیس وصول کرسکتے ہیں؟ اور آگے بھی مزید چندہ کرکے اس طرح وظیفہ دیکر فیس وصول کرسکتے ہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168665

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:637-599/L=07/1440

    زکوة کی رقم کو براہِ راست تعمیرِمدارس میں لگانا درست نہیں،زکوة ودیگر صدقاتِ واجبہ کی رقم کو مصارف زکوة پر تملیکاً خرچ کرنا ضروری ہے ،اگر طلبہ پر فیس مقرر کردی جائے اور جوطلبہ غریب بالغ ہوں یا نابالغ سمجھدار ہوں مگر ان کے والد غریب مستحقِ زکوة ہوں ایسے طلبہ کو اگر زکوة کی رقم دے کر فیس میں وصول کرلی جائے تو اس کی اجازت ہوگی اور پھر اس رقم کا استعمال تعمیرمدرسہ یا اساتذہ کی تنخواہوں میں جائز ہوگا ۔ وحیلة التکفین بہا التصدق علی الفقیر ثم ہو یکفن فیکون الثواب لہما، وکذا فی تعمیر المسجد (درمختار: ۱۹۱/۳،ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند