• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 168560

    عنوان: جس مہینے میں سال پورا ہوتا اس سے اگلے ماہ اگر كچھ مال بڑھ جائے جس پر پورا سال نہیں گذرا تو كتنے مال پر زكاۃ نكالی جائے گی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام شریعت کی روشنی میں کہ میرے پاس اتنا روپیہ تھا جس پر زکاة فرض ہوتی ہے، جس میں مہینے میں ہم زکاة نکالتے ہیں اس مہینے کے پورا ہونے کے بعد میری رقم کچھ بڑھ جاتی ہے ، پر اتنی رقم پر سال نہیں گذرا تو کیا جس رقم پر سال گذرا ہے اس کی زکاة نکالنی ہوگی؟یا پوری رقم جو موجود ہے اس پر زکاة نکالنی ہوگی ؟ واضح فرمائیں ۔ شکریہ، جزاک اللہ

    جواب نمبر: 168560

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 607-542/M=06/1440

    آپ صاحب نصاب ہیں تو سال پورا ہونے کے وقت تک جتنی رقم آپ کے پاس موجود ہوگی اُسی کی زکات واجب ہے اور جو رقم سال پورا ہونے کے بعد بڑھی ہے اُس بڑھی ہوئی رقم کا حساب اُس سال میں نہیں بلکہ آئندہ سال کی زکات میں کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند