• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 165638

    عنوان: زكاۃ وسود كی رقم جو امانت ہو اس كو استعمال كرنا

    سوال: اگر کوئی مستحق زکواة زکواة کی اور سود کی اکھٹی کی ہو ئی رقم امانت کے طور پرہمارے پاس رکھ د ہے تو کیا ہم اس کو اپنے اکاونٹ مین اپنی رقم کے ساة رکھ سکتے ہیں،اور اگر کبھی ان کی رقم سمیت سارے اکاونٹ کا پیسہ خرچ ہو جا ئے ،تو کیا دوسرے اکاونٹ میں جمع پیسوں کو یا پراپرٹی کے کچھ حصہ کو اسکا متبادل سمجھ سکتے ہیں حالانکہ ہم اس بات کی حیثیت رکھتے ہیں کہ وہ جب بھی مطالبہ کرے ہم اس کی رقم لوٹانے پر قادر ہیں۔

    جواب نمبر: 165638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 135-124/H=2/1440

    جو شخص زکاة اور سود کی رقم اکٹھی کرتا ہے اُس کو بھی تفصیل صاف صحیح واضح انداز پر لکھ کر اکٹھی کرنے کاحکم شرعی معلوم کرلینا چاہئے اور جب آپ کے پاس اُس نے امانتاً وہ رقم رکھ دی ہے تو آپ کے لئے اُس کا استعمال کرنا جائز نہیں اگرچہ آپ اِس حیثیت میں ہیں کہ مطالبہ کرنے پر اپنی ذاتی رقم یا ذاتی کھاتہ سے رقم کو لوٹا دیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند