• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 165636

    عنوان: جس مدرسہ میں باپ زکاة جمع کرے اسی مدرسہ میں بیٹا زکاة سے کھانا لے سکتا ہے یا نہیں؟

    سوال: میں بالغ ہوں اور صاحب نصاب بھی نہیں ہوں مدرسہ قومیہ میں پڑھتا ہوں اور فری مطبخ (صدقہ و زکوٰة فنڈ) سے کھانا کھاتا ہوں ، اور میرے باپ صاحب نصاب ہیں۔اب مجھے جاننا ہیے کہ اگر میرے باپ اِسی مدرسہ کی زکوٰة و صدقہ فنڈ میں زکوٰة دے جہاں سے میں زکوٰة کھاتا ہو ں تو کیا میرے باپ کی زکوٰة ادا ہوگی ؟ اور کیا میرے اس مطبخ سے کھانا حلال ہوگی؟ بحوالہ قرطاس کرنے کیلئے عرض کرتا ہوں۔

    جواب نمبر: 165636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 133-133/H=2/1440

    بہت سے اصحابِ خیر کی زکاة مدرسہ میں جمع ہوتی ہے ا س میں آپ کے والد صاحب کی دی ہوئی زکاة بھی ہوتی ہے اور اسی مخلوط زکاة سے کھانا تیار ہوتا ہے اور وہ آپ بھی لیتے ہیں تو ایسی صورت میں کھانا لینے کی گنجائش ہے؛ البتہ اگر والد صاحب ایسا کرلیں کہ آپ کے علاوہ کسی مستحق زکاة طالب علم کو کہ جو بالغ ہو اپنی زکاة کی رقم دیدیا کریں اور اس زکاة کے بقدر وہ طالب علم مدرسہ میں اپنا کھانا قیمتاً لینا ذمہ دارانِ مدرسہ سے طے کرلے اور آپ کے والد صاحب کی دی ہوئی رقم کو قیمت طعام میں دیدیا کرے تو اس صورت میں جو آپ کو تھوڑا سا خلجان ہے وہ بھی نہ رہے گا۔ حاصل یہ کہ والد صاحب براہِ راست مدرسہ میں نہ دے کر آپ کے علاوہ طالب علم مصرف زکاة کو تملیکاً دیا کریں اور وہ طالب علم اپنے ذمہ واجب الاداء قیمت طعام کی مد میں جمع کردیا کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند