عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 163451
جواب نمبر: 16345101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1305-1117/D=11/1439
اگر فروخت کرنے یعنی تجارت کی نیت سے خریدا ہے تو ہرسال اس کی مالیت پر زکاة واجب ہوگی خواہ ہرسال ادا کرتے رہیں یا جب زمین فروخت ہو تو پچھلے سالوں کی زکاة بھی ادا کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مجھے میرے بینک اکاؤنٹ سے تین یا چار مرتبہ کچھ سروس کمیشن یا کریڈٹ کمیشن (بغیر مانگے ہوئے) ملے ہیں لیکن ٹوٹل رقم جو کہ میں نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے (گمان غالب ہے) کہ یہ پچاس ریال سے زیادہ نہیں ہے۔اگر یہ سود ہے تو کیا میں پچاس سے پچپن ریال سود سے چھٹکارا پانے کی نیت سے دے سکتا ہوں اوراگریہ زیادہ ہوگا تو وہ صدقہ ہوگا؟ (۲) طالب علم ہونے کے ناطے مجھے کچھ پیسے یونیورسٹی سے ہر ماہ تحفہ کے طور پر ملتے ہیں کیااس پر زکوة واجب ہوگی؟ نیز میں اس کا علم نہیں رکھتا ہوں کہ کتنا میں نے حاصل کیا اور کتنا میں نے خرچ کیا۔ ہم زکوةکا شمار کیسے کریں گے؟ میں یقینی طور پر نہیں جانتاہوں کہ کب یہ نصاب کو پہنچتی ہے اور کب یہ نصاب کے نیچے پہنچتی ہے بیچ میں یا نہیں؟ (۳) کیا زکوة پوری جمع شدہ رقم پر ہے یا اس رقم پر جو کہ نصاب سے اوپر ہے؟
1922 مناظر