India
سوال # 163103
Published on: Jul 10, 2018
جواب # 163103
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1236-1075/D=10/1439
(۱) ۵۰۰۰/ اسکوائر فٹ جگہ آپ دونوں نے کس مقصد سے خریدی ہے اگر تجارت کے مقصد سے خریدی ہے یعنی زمین کو فروخت کرکے نفع کمانا مقصد ہے تو پھر آپ کے ذمہ اپنے حصہ کی زمین پر زکاة واجب ہوگی اور پارٹنر پر اس کے حصہ کی زمین کی زکاة واجب ہوگی زمین کی اس وقت جو موجودہ قیمت ہو اس سے حساب لگالیں۔اور اگر بزنس (تجارت) مقصد نہیں ہے بلکہ مکان وغیرہ کی نیت ہے تو پھر اس پلاٹ پر زکاة واجب نہیں ہے۔
(۲) PFمیں اگر کچھ رقم آپ نے اپنے اختیار سے کٹوائی ہے تو اتنی مقدار رقم کی زکاة ہرسال آپ پر واجب ہوگی خواہ حساب کرکے ہرسال زکاة ادا کرتے رہیں یا اخیر میں جب رقم وصول ہو اس وقت حساب کرکے گذشتہ سالوں کی زکاة دیدیں۔ البتہ PFکی وہ رقم جو غیر اختیاری طور پر کٹتی ہے اس پر زکاة ابھی و اجب نہیں جب رقم وصول ہوگی اس وقت سال گذرجانے کے بعد اس سال کی زکاة واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
میرے خاندان میں کچھ افراد ایسے ہیں جو زکاة کے مستحق ہیں۔ میں اپنی زکاة ماہ رمضان میں ادا کرتا ہوں جو اَب سے چھ ماہ دور ہے۔ لہٰذا ، کیا میں ان مستحقین کو پیشگی زکاة دے سکتا ہوں؟ کیا اس کو زکاة مانا جائے گا ؟ یا یہ صدقہ ہوجائے گا اور مجھے رمضان میں دوبارہ زکاة ادا کرنا ہوگا؟
تعلیمی وظیفہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، کیا میں وظیفہ لے سکتا ہوں؟
احمد نے اپنے استعمال کے لیے ایک سکنڈ ہینڈ چمڑے کی جیکٹ خریدی۔ بعد میں ایک غریب شخص نے اس سے جرسی وغیرہ کے لیے کہا۔ احمد کو اس وقت اس جیکٹ کا خیال نہیں آیا ۔ اب گرمی کا موسم شروع ہونے کے بعد کیا احمد اپنی جیکٹ اس غریب آدمی کو دے سکتا ہے جسے وہ آئندہ جاڑے کے موسم میں (چھ ماہ بعد) استعمال کرے گا ؟ کیا احمد اس کی قیمت کو زکاة کے کے حساب میں شامل کر سکتا ہے؟
کیا جس کو زکاة دی جارہی ہو اس کو اس کے متعلق بتانا ضروری ہے ؟
میں زکاة کے سلسلے میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ چار برسوں (2003ء - 2004ء) سے میں نے نقد رقوم کی زکاة ادا نہیں کی ہے۔ اس وقت میرے پاس نقد رقم 41100 ہے۔ یہ پتہ لگانا بڑا مشکل ہے کہ گذشتہ (فوت شدہ) برسوں میں میری پاس کتنی رقم تھی کہ میں ان کی زکاة نکالوں؟ میں اطمینان بخش حل کے لیے آپ کی رہ نمائی چاہتا ہوں۔
زکوۃ اور بینکنگ سود کے بارے میں رہ نمائی فرمائیں۔
میں صدقہ دینا چاہتا ہوں ، لیکن میں اس وقت کماتا نہیں ہوں ، میں ایک طالب علم ہوں اور جیب خرچ کے لیے اپنی والدین پر منحصر ہوں۔ کیا میں اس پیسے سے بھی صدقہ کرسکتا ہوں؟ کبھی کبھی والدہ مجھے کوئی سامان لینے بازار بھیجتی ہیں اور بقیہ پیسہ والدہ کو واپس نہیں کرتا، اسے رکھ لیتا ہوں، کیا اس رقم سے بھی میں صدقہ کرسکتا ہوں جو میں والدہ کو بائے بغیر رکھ لیتا ہوں؟
اگر زمین کی پیداوار زمین کی اجرت سے کم ہو تو اس صورت میں عشر واجب ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس پر؛ مالک زمین پر یا مزارع پر؟
سوال یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس مال ٹرک (لاری) ہے جسے وہ کرایہ پر دیتا ہے تو زکاة کس پر آئے گی؛ ٹرک کی قیمت پر یا سال بھر کی کل آمدنی پر، یا خرچ کے بعد بچی ہوئی رقم پر؟ اور خرچ سے مراد ٹرک کا ڈیزل و مرمت کا خرچ ہے یا گھر کا خرچہ بھی اس میں شامل ہے؟