India
سوال # 163007
Published on: Jul 5, 2018
جواب # 163007
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1260-1065/D=10/1439
بیوی اگر زیورات وغیرہ کی وجہ سے صاحب نصاب ہے تو اس پر علیحدہ زکات ادا کرنا واجب ہے جو اسے ادا کرنی ہے یا اس کی اجازت سے آپ ادا کردیں تو بھی جائز ہے ادائیگی میں تاخیر کرنا گناہ ہے آپ زکات کا حساب کرلیں پھر کوشش کریں کہ ہر ماہ تھوڑی تھوڑی رقم ادا کرتے رہیں۔
اور آپ اپنے کاروبار اور مملوکہ رقم کا حساب الگ کرلیں جس قدر کاروبار کی موجودہ مالیت اور نقد روپئے ہوں ان میں وہ رقم بھی شامل کرلیں جو دوسروں پر آپ کی باقی ہے پھر مجموعہ میں اس رقم کا میزان گھٹا دیں جو دوسروں کی آپ کے ذمہ قرض ہے مابقی رقم پر زکات ادا کرنا واجب ہوگی بہتر ہے کہ اپنی زکات کا حساب بھی نکال لیں۔ پھر تھوڑا تھوڑا ہر ماہ ادا کرتے رہیں اس کی برکت سے ان شاء اللہ کاروبار میں ترقی ہوگی اور قرض ادا ہو جائے گا۔ زکات کی ادائیگی بالکلیہ موقوف نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
میرے خاندان میں کچھ افراد ایسے ہیں جو زکاة کے مستحق ہیں۔ میں اپنی زکاة ماہ رمضان میں ادا کرتا ہوں جو اَب سے چھ ماہ دور ہے۔ لہٰذا ، کیا میں ان مستحقین کو پیشگی زکاة دے سکتا ہوں؟ کیا اس کو زکاة مانا جائے گا ؟ یا یہ صدقہ ہوجائے گا اور مجھے رمضان میں دوبارہ زکاة ادا کرنا ہوگا؟
تعلیمی وظیفہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، کیا میں وظیفہ لے سکتا ہوں؟
احمد نے اپنے استعمال کے لیے ایک سکنڈ ہینڈ چمڑے کی جیکٹ خریدی۔ بعد میں ایک غریب شخص نے اس سے جرسی وغیرہ کے لیے کہا۔ احمد کو اس وقت اس جیکٹ کا خیال نہیں آیا ۔ اب گرمی کا موسم شروع ہونے کے بعد کیا احمد اپنی جیکٹ اس غریب آدمی کو دے سکتا ہے جسے وہ آئندہ جاڑے کے موسم میں (چھ ماہ بعد) استعمال کرے گا ؟ کیا احمد اس کی قیمت کو زکاة کے کے حساب میں شامل کر سکتا ہے؟
کیا جس کو زکاة دی جارہی ہو اس کو اس کے متعلق بتانا ضروری ہے ؟
میں زکاة کے سلسلے میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ چار برسوں (2003ء - 2004ء) سے میں نے نقد رقوم کی زکاة ادا نہیں کی ہے۔ اس وقت میرے پاس نقد رقم 41100 ہے۔ یہ پتہ لگانا بڑا مشکل ہے کہ گذشتہ (فوت شدہ) برسوں میں میری پاس کتنی رقم تھی کہ میں ان کی زکاة نکالوں؟ میں اطمینان بخش حل کے لیے آپ کی رہ نمائی چاہتا ہوں۔
زکوۃ اور بینکنگ سود کے بارے میں رہ نمائی فرمائیں۔
میں صدقہ دینا چاہتا ہوں ، لیکن میں اس وقت کماتا نہیں ہوں ، میں ایک طالب علم ہوں اور جیب خرچ کے لیے اپنی والدین پر منحصر ہوں۔ کیا میں اس پیسے سے بھی صدقہ کرسکتا ہوں؟ کبھی کبھی والدہ مجھے کوئی سامان لینے بازار بھیجتی ہیں اور بقیہ پیسہ والدہ کو واپس نہیں کرتا، اسے رکھ لیتا ہوں، کیا اس رقم سے بھی میں صدقہ کرسکتا ہوں جو میں والدہ کو بائے بغیر رکھ لیتا ہوں؟
اگر زمین کی پیداوار زمین کی اجرت سے کم ہو تو اس صورت میں عشر واجب ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس پر؛ مالک زمین پر یا مزارع پر؟
سوال یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس مال ٹرک (لاری) ہے جسے وہ کرایہ پر دیتا ہے تو زکاة کس پر آئے گی؛ ٹرک کی قیمت پر یا سال بھر کی کل آمدنی پر، یا خرچ کے بعد بچی ہوئی رقم پر؟ اور خرچ سے مراد ٹرک کا ڈیزل و مرمت کا خرچ ہے یا گھر کا خرچہ بھی اس میں شامل ہے؟