عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 162779
جواب نمبر: 162779
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1075-950/N=11/1439
صورت مسئولہ میں مکان خریدار: زید پر جس دن زکوة کا سال مکمل ہوا، اگر اس دن سے ایک سال کے اندر اندر اسے ما بقیہ رقم: آٹھ لاکھ روپے ادا کرنا ہے تو وہ مال زکوة سے آٹھ لاکھ روپے منہا کرکے باقی کی زکوة ادا کرے گا، یعنی: آٹھ لاکھ دین ہونے کی وجہ سے زید پر ان کی زکوة واجب نہ ہوگی۔ اور عمر کو چوں کہ ابھی مابقیہ: آٹھ لاکھ روپے وصول ہی نہیں ہوئے ؛ اس لیے ابھی عمر پر ان کی زکوة واجب نہیں؛ البتہ جب وصول ہوجائیں گے تب ان کی زکوة کا مسئلہ ہوگا، جس کی تفصیل یہ ہے کہ عمر نے جو مکان فروخت کیا ہے، اگر وہ اس نے فروخت کرنے ہی کی نیت سے خریدا تھا فروخت کرنے ہی کی نیت سے پلاٹ خرید کر بنایا تھا تو پیسے ملتے ہی گذشتہ سال کی زکوة ادا کرنی ہوگی۔ اور اگر وہ مکان تجارتی نہیں تھا تو ان پیسوں کی زکوة آئندہ سال واجب ہوگی۔ اور اگر آئندہ سال زکوة کی تاریخ آنے سے پہلے یہ پیسے خرچ ہوکر ختم ہوگئے تو ان کی کچھ زکوة واجب نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند